لاہور میں طالبہ سے زیادتی کا دعویٰ کرنے والے ٹک ٹاکر وکیل نے افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائیاں شروع ہوتے ہیں اچانک اپنا مؤقف بدل لیا ہے، لیکن اس کی یہ کوشش کسی کام نہ آئی اور اسے گرفتار کرلیا گیا۔
فیصل جٹ ایڈووکیٹ نے ٹک ٹاک پر اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ پولیس کی جانب سے آج بیان سامنے آیا ہے کہ لاہور شہر میں ایسا کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا ہے۔
ایس پی شہر بانو کے ساتھ بچی کے والد اور چچا کا بھی بیان سامنے آیا کہ ہماری بچی کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا، وہ گر گئی تھی اسے اس سے چوٹ لگی تھی، ایس پی شہر بانو نے بتایا کہ کسی بھی اسپتال میں ایسا نہ تو کوئی کیس آیا نہ کوئی بچی ملی جس کے ساتھ ایسا کچھ ہوا ہو۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گلبرگ میں واقع نجی کالج کی ایک طالبہ کو گارڈ نے ریپ کا نشانہ بنایا ہے۔ جس کے بعد معاملہ شدت اختیار کرگیا۔ جس کے بعد پولیس کا مؤقف آیا کہ واقعہ کی تصدیق نہیں ہوسکی اور وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلیٰ سطح کمیٹی بھی بنادی۔ پولیس کے نزدیک یہ تمام معاملہ جھوٹی خبر کا شاخسانہ ہے۔
اس ضمن میں طالبہ سے منسلک وائرل وڈیو کے خلاف ایس ایچ او تھانہ ڈیفنس اے کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اور ایف آئی اے نے افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائیا کا آغاز کردیا۔
فیصل جٹ نے کہا کہ جب ایسا کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں ہے تو اتنا واویلا کیوں مچایا گیا، مجھے ہزاروں لڑکوں اور لڑکیوں نے میسیج کئے کہ ایسا کوئی واقعہ ہوا ہے۔
انہوں نے واویلا کرنے والوں اور میسیج کرنے والوں کو کہا کہ آپ لوگوں کی اس حرکت سے کتنا نقصان ہوا ہوگا، مجھ پر لوگوں نے الزامات لگا دئے کہ فیصل جٹ نے ویڈیو بنائی، میں ہمیشہ خواتین اور بچوں کے حق کیلئے کھڑا ہوتا ہوں، لوگ کہہ رہے ہیں کہ فیصل جٹ نے بچوں کے کہنے پر ویڈیو کیوں بنائی۔ان کا کہنا تھا کہ آپ سب لوگوں کو پیغام ہے کہ آپ احتجاج نہ کریں، احتجاج اگر کرنا بھی ہے تو کم از کم مدعی یا مدعیہ کو تو سامنے رکھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں