اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 15 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران ڈی چوک پر احتجاج مؤخر کرنے کیلیے حکومت کے سامنے شرط رکھ دی۔
سینئر پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی تک رسائی دی جائے تو 15 اکتوبر کو احتجاج نہیں ہوگا۔
پروگرام کے ابتدا میں عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے، ہم ڈی چوک تک آئے تھے کہیں ایک گملہ تک نہیں ٹوٹ مگر حکومت نے ہمارے لوگوں پر آنسو گیس کی شیلنگ کی، خیبر پختونخوا ہاؤس میں پولیس نے دھاوا کیا پھر میرے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا، جس وقت میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا میں ہری پور میں تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ بغیر وارنٹ اپوزیشن لیڈر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور مارگلہ پہاڑیوں سے ہوتے ہوئے پشاور کیلیے روانہ ہوئے، جب کے پی ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا تو وہ وہاں سے نکلے چکے تھے، اسلام آباد سے پہلے جتنے بھی احتجاج ہوئے ہم نے اس میں لیڈنگ کردار ادا کیا ہے، اسلام آباد کے احتجاج میں شرکت سے سیاسی کمیٹی نے روکا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ہمارے ایم این ایز کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ریسکیو 1122 کی ٹیم وزیر اعلیٰ کے پروٹوکول میں شامل ہوتی ہے، پنجاب حکومت کے پی حکومت کے لوگوں کا راستہ روکنا چاہتی ہے، صوبائی مشینری وزیر اعلیٰ کے پی کے پروٹوکول میں شامل ہوتی ہے، کارکنوں پر ربڑ بلٹس کا استعمال اور آنسو گیس کے 50 ہزار شیل فائر کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور پنجاب پولیس نے کے پی کے مظلوم لوگوں پر فائرنگ کی، حکومت نے موٹروے کو توڑ کر کھدائی کیوں کی، صوبے کا آئی جی اور چیف سیکریٹری وفاق کے ماتحت ہوتا ہے، علی امین گنڈاپور ڈی چوک آئے اعلان کیا پھر کے پی ہاؤس گئے، ڈی چوک مکمل بند کر دیا گیا تھا لیکن علی امین گنڈاپور بالکل قریب موجود تھے۔
عمر ایوب نے کہا کہ کے پی حکومت نے پرونشل سرپلس دیا جس کی وجہ سے آئی ایم ایف ڈیل ہوئی لیکن وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار بھی علی امین گنڈاپور کو شکریہ ادا نہیں کیا، وزارت خزانہ جا کر دیکھ لیں ایم او یوز سے پوری الماری بھری ہوئی ہے، ایم او یو کا مطلب تو یہ ہے کہ ہم صرف سرمایہ کاری کی نیت کرتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں