اسلام آباد (پی این آئی)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے متنازع کوٹہ سسٹم کو مزید 20 سال کی توسیع دینے پر حکومت سے علیحدگی کا عندیہ دے دیا ہے۔
موجودہ حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے پاکستان مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے تاحال اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔گزشتہ ہفتے جمیعت علمائے اسلام (ف) کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف اور قانون میں کوٹہ سسٹم کو 20 سال تک توسیع دینے کا مجوزہ بل پیش کیا تھا۔ تاہم ایم کیو ایم کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ان کے کمیٹی میں موجود دو اراکین رکن قومی اسمبلی حسان صابر اور حفیظ الدین نے کوٹہ سسٹم کی توسیع کی مخالفت کی تھی۔ ایک طویل بحث کے بعد قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے بل کو مؤخر کردیا تھا۔
پارٹی کی جانب سے شجر کاری مہم کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے 2022 میں ان کی جماعت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی حکومت سے علیحدگی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے سوال اٹھایاانہوں نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد بھی پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مرکز میں اتحاد کا فیصلہ کیا تاہم حکمران جماعت کی جانب سے پارٹی سے کیے گئے وعدوں کو اب تک پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوٹہ سسٹم کو مزید 20 سال کے لیے بڑھایا گیا تو ہمارے لیے اسمبلیوں میں رہنا ناممکن ہوجائے گا، اگر ہم اپنے لوگوں کو کچھ دے ہی نہ سکیں اور ان کی خدمت نہ کر سکیں تو اسمبلی میں رہنے کا کیا فائدہ؟ ہم نے 4 ماہ تک بغیر کسی شرط کے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا ساتھ دیا، اب لوگ ہم سے سوال کررہے ہیں اور ہمارے پاس انہیں بتانے کے لیے کوئی ٹھوس بات نہیں ہے۔’انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات کو مسلسل نظر انداز کرنے اور ان کی تمام شکایات کو سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کی طرف منتقل کرنے کا الزام عائد کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں