پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کا کہنا ہے کہ سٹیبلشمنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بات کرنا پڑے گی،
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرادیںانہیں مذاکرات پر قائل کرلوں گا، بالآخر مذاکرات ہی کرنا پڑیں گے آج نہیں تو 2 ماہ بعد لیکن ہوں گے مذاکرات ہی،دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ابھی نہیں بتا سکتا جماعت میں کون کون مذاکرات کے حق میں ہے۔ ہم ہرحال میں آئینی ترمیم کو روکیں گے۔ مولانا کے ساتھ آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت جاری ہے اگر کسی سٹیج پر ضرورت محسوس ہوئی تو ہماری طرف سے مشترکہ مسودہ دیا جاسکتا ہے اس وقت جو سوکالڈ مسودہ ہے وہ ہمیں اور مولانا کو قبول نہیں۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ کے باہر مظاہرے کے سوال پر روف حسن کا کہنا تھا کہ بہت اچھا شو نہیں تھا لیکن یہ ابھی آغاز ہے آگے دیکھئے کیا ہوتا ہے۔علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر دیئے گئے بیان بارے روف حسن نے کہا کہ جلسے کی تقریر کو ایک تقریر سے زیادہ اور کچھ نہیں سمجھنا چاہئے۔ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حوالے سے کسی آپشن پر غور نہیں ہو رہا۔خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سابق ترجمان روف حسن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آج بھی سٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔ ایک انٹرویو میں روف حسن نے کہا تھاکہ پی ٹی آئی اورسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت ناگزیر ہے اور اس میں دیر نہیں ہونی چاہیے۔روف حسن نے کہا کہ بات چیت کےلئے ہم پہلے بھی تیار تھے اور آج بھی ہیں۔بعدازاںدو روز قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تھا کہ سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹوکیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں نے عمران خان سے سوال کیاتھا کہ پارٹی ترجمان روف حسن نے کہا ہے سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پارٹی پالیسی ہے۔ جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ روف حسن کو غلط فہمی ہوئی تھی۔سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 8 ستمبر جلسے کے بعد واضح کرچکا ہم کسی سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ سٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے بند کر دئیے۔ پارٹی کو بھی ہدایت کردی تھی کہ اب سٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا۔قبل ازیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکا دیاتھا۔ میں سٹیبلشمنٹ سمیت کسی فریق سے بھی مذاکرات کے دروازے بند کر رہا ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں