پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے لیاقت باغ کے مقام پر احتجاج کے اعلان کے بعد پولیس اور کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا تاہم قیادت اور کارکن لیاقت باغ نہ پہنچ سکے۔
تحریک انصاف کی جانب آج لیاقت باغ میں احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔ احتجاج کے پیش نظر پولیس نے راولپنڈی شہر کے تمام داخلی راستوں پر کنٹینرز لگا کرانہیں بند کردیا تھا۔ پشاور سے پنجاب آنے والے تحریک انصاف کے قافلوں اور پنڈی میں جمع کارکنوں اور پولیس اہل کاروں کی دن بھر آنکھ مچولی چلتی رہی۔مری سے پنڈی جانے والے راستے بند رہے، جہلم میں جی ٹی روڈ دریا پل پر کنٹینر رکھ کر بند کردیا گیا، چکوال میں بھی متعدد سڑکيں بند رہیں۔
موٹر وے ایم 2 کلرکہار، بلکسر اور نیلہ دلہہ انٹرچینج بھی بند رہے۔ اٹک کے مقام پر کے پی سے آنے والے کارکنوں نے چھچھ انٹرچینج کے مقام پر رکھے گئے کنٹینر ہٹائے تو پولیس نے انہیں روکنے کیلئے شیلنگ کی۔ اُدھر راولپنڈی کے لیاقت باغ کے باہر جمع پی ٹی آئی کارکنوں کو پولیس نے منتشر کردیا اور متعدد کو گرفتار بھی کیا گيا۔بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا سمیت کئی رہنماوں کو پولیس نے حراست میں لے کر لیاقت باغ نہ پہنچنے دیا۔
وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کئی گھنٹے برہان انٹرچینج پر پھنسے رہنے کے بعد پشاور واپس لوٹ گئے۔دوسری جانب تحریک انصاف کی ریلی کی کوریج کرتے جیو نیوز کے صحافی حیدر شیرازی کو پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے تشدد کر کے حراست میں لے لیا۔ حیدر شیرازی کو اپنی صحافتی شناخت کرانے کے باوجود تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے باعث ان کے سر اور منہ پر چوٹیں آئيں۔ آئی جی پنجاب کے حکم پر حیدر شیرازی کو رہا کردیا گیا جبکہ سی پی او راولپنڈی نے ملوث اہل کاروں کو معطل کردیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں