سابق صدر اور رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر عارف علوی نے مجوزہ آئینی ترامیم کے بل کو آئین کی تدفین کا بل قرار دے دیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سےگفتگو میں سابق صدر عارف علوی کا کہنا تھا یہ پاکستان کے آئین کے اندر تبدیلی لانا چاہتے ہیں، یہ آئینی ترامیم کا بل نہیں تدفین کا بل ہے، آئین کی تدفین کا بل بے انتہا خطرناک ہے، 90 فیصد لوگ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔عارف علوی کا کہنا تھا بلوچستان کے حالات اچھے نہیں ہیں، بلوچستان میں ہتھیار کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے، فوج پاکستان کا ایک ستون ہے اور چاہتا ہوں کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔
ان کا کہنا تھا مہنگائی کم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ قیمتیں کم ہوئی ہیں، معیشت کےحالات یہ ہیں کہ اتنا مہنگا قرض لیا جا رہا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو بھی آئینی ترامیم کے مسودے کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام لوگ کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں، بل پاس ہو جاتا تو ملک میں مارشل لا لگ جاتا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا جج صدر زرداری لگاتے اور اپنی مرضی کے قوانین بناتے، کسی بھی قسم کی سُپر عدالت ناقابلِ قبول ہے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کی مدت ملازمت میں اضافے اور نئی آئینی عدالت کے قیام سمیت دیگر ترامیم کی منظوری کیلئے گزشتہ دنوں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کیے گئے تھے۔تاہم مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کے اعتراضات اور تجاویز کے باعث آئینی ترامیم منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش نہ کی جاسکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں