آئینی ترامیم، حکومت کا پلان بی تیار۔۔ کیا کامیاب ہو سکے گا؟

اسلام آباد (پی این آئی) آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومت کو بڑی سبکی اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، حکومتی قانونی ٹیم کو اس کے خیرخواہوں کی جانب سے ناکامی اور نا لائقی کا طعنہ مل چکا ہے، وزراءحکومت کی اس ناکامی کے بعد اب میڈیا پر آکر آئینی ترمیم کی اہمیت پر وضاحتیں پیش کر رہے ہیں۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق وہی وزراءجو چند روز قبل تک یہ ماننے کو تیار نہ تھے کہ حکومت عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم کرنے جا رہی ہے جبکہ میڈیا خبریں بریک کر رہا تھا کہ حکومت ترمیم لانے کیلئے تیاریاں مکمل کر چکی ہے، وہی وزراء اب اس آئینی پیکیج کے فضائل بیان کر رہے ہیں، حکومت کی آئینی ترمیم جیسے عمل کو خفیہ رکھنے کی حکمت عملی نے اس سارے عمل کو مشکوک اور متنازع بنا دیا ہے۔جب اس امر کی ضرورت تھی کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر اعتماد سازی اور اتفاقِ رائے کا ماحول پیدا کیا جائے ا±س وقت حکومتی قانونی ٹیم اس معاملے پر غلط بیانی کرتی رہی، ناکامی اور سبکی کے بعد اب حکومت نے معاملات میڈیا کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مگر اب شاید پانی پلوں سے گزر چکا ہے۔

آئینی ترمیم کا ڈرافٹ ابھی تک معمہ بنا ہوا ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ میڈیا پر چلنے والا مسودہ اصل نہیں ہے تو کوئی اسے درست قرار دے رہا ہے، بلاول اور مولانا فضل الرحمٰن کا آئینی ترمیمی ڈرافٹ پر موقف سامنے آیا ہے، انہوں نے پہلی مرتبہ میڈیا پرآئینی ترمیمی پیکیج پر باضابطہ ردعمل دیا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مسودہ مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، اب تو حکومت والے بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ ان کا مسودہ نہیں ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو مسودہ پہلے فراہم کیا گیا کیا وہ کھیل تھا؟ انہوں نے کہا کہ مطالعہ کرنے کے بعد واضح ہوا ہے کہ وہ مسودہ کسی لحاظ سے قابل ِقبول نہیں تھا، اگر اس کا ساتھ دیا جاتا تو یہ قوم کے ساتھ بڑی خیانت ہوتی۔

مولانا کے انکار کے بعد آئینی ترمیمی پیکیج کی منظوری کا معاملہ اکتوبر کے پہلے ہفتے تک موخر ہوگیا ہے کیونکہ وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا جا رہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کی واپسی پر حکومت اس آئینی ترمیم کو منظور کروانے کی ایک مرتبہ پھر کوشش کرے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، تمام سیاسی جماعتوں نے آئینی ترامیم کے معاملے پر گفتگو کی، مسودے پر سیاست کی گئی، انہوں نے کہا کہ دنیا میں آئینی عدالت اور سپریم کورٹ الگ الگ کام کرتی ہیں، بلاول بھٹو نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ 26 ویںآئینی ترمیم سے متعلق میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں