سرکاری ارکان پارلیمنٹ کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کیوں دی گئی؟

وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔عشائیے میں مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے ن لیگ اوراتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کوآئینی ترامیم پر اعتماد میں لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم کو آئینی ترمیم میں حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

شہباز شریف نے کل تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت قائم کرنے اور آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔اُدھر وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا جس میں آئینی ترامیم کے مسودےکی منظوری دی جائے گی۔قبل ازیں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے آئینی عدالت کے قیام، ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کی وضاحت سے متعلق آئینی ترامیم لانے کی تصدیق کی ہے۔واضح رہے کہ حکومت کو مجوزہ آئینی ترمیم کیلئے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہے، قومی اسمبلی میں دوتہائی کیلئے 224 ووٹ اور سینیٹ 64 ووٹ درکار ہیں۔یاد رہے کہ 17 مئی 2022 کو صدارتی ریفرنس پر فیصلہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے قرار دیا تھاکہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کا سوال واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close