اسلام آباد(پی این آئی) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان کا ماضی تو ہے سیاسی حوالے سے کوئی مستقبل نظر نہیں آتا۔
مسلم لیگ (ن) کا اطمینان تب ہوتا جب نوازشریف کو اقتدار سے نکالنے کے منصوبے اور اس میں ملوث کرداروں کا صندوق بھی کھولا جاتا جو ابھی تک بند ہے، شاید فیض حمید سے تحقیق کے نتیجے میں کوئی لیڈ اس صندوق تک بھی چلی جائے۔ ’پارٹ آف دی پرابلم‘ اسٹیبلشمنٹ جاچکی ہے، اب اسٹیبلشمنٹ ’پارٹ آف سلوشن ‘ ہے۔ جو کانٹوں کی فصل بو کر گئے تھے، وہ اب جاچکے ہیں، آج اسٹیبلشمنٹ اس فصل کو تلف کرنے میں کردار ادا کررہی ہے تو وہ پارٹ آف دی سلوشن ہی کہلائے گی۔9 مئی کا پورا نیٹ ورک بے نقاب ہونا چاہیے۔
ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ سے معاملات ٹھیک چل رہے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ہم اسٹیبلشمنٹ کو کسی غیرمعمولی مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے تو یہ بھی ٹھیک ہے۔ اسٹیبلشمنٹ پارٹ آف پرابلم ہے یا پارٹ آف سلوشن کے سوال پر انہوں نے کہاکہ پارٹ آف پرابلم تو تھی۔ آج کانٹوں کی یہ فصل جو میں ،آپ اور پوری قوم کاٹ رہی ہے، ایک فرد نے تو کاشت نہیں کی،‘ اسٹیبلشمنٹ نے اس کے لیے بڑی محنت مشقت کی، پانی دیا ، کھاد ڈالی اور پوری نگہداشت کی۔ اس فصل کو تلف کرنے اور حالات معمول پر لانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ آج کوئی کردار ادا کررہی ہے تو مسئلے کا حل ہی ہوئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں