اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ نے سزائےموت کے قیدیوں کی حالت زار سے متعلق اہم فیصلہ دیا ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سزائے موت کا مطلب یہ نہیں مجرم کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے دوہرے قتل کے مجرم غلام شبیر کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے نو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے فیصلے میں لکھا کہ مجرمان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا جاتا ہے، ڈیتھ سیل میں بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا، مجرمان کی پرائیویسی کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا، تمام مجرمان ایک ہی واش روم استعمال کرتے ہیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ ڈیتھ سیل کے حالات دیگر قیدیوں کی نسبت بدترین ہیں، ڈیتھ سیل میں مجرم کو تنہا اور کڑی نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سزائے موت کا مطلب یہ نہیں مجرم کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جائے، اقوام متحدہ نے قیدیوں کے حقوق سے متعلق نیلسن مینڈیلا رولز بنا رکھے ہیں، پاکستان بھی اقوام متحدہ کا رکن ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ پاکستان کے جیل قوانین فرسودہ ہوچکے جن پر حکومت نے بھی توجہ نہیں دی، حکومت کو سزائے موت کے قیدیوں سے متعلق فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔فیصلے کے مطابق غلام شبیر 34 سال سے قید میں ہے، مجرم عمر قید سے زیادہ سزا کاٹ چکا ہے، متعدد عدالتی فیصلوں میں سزائے موت کو عمر قید میں بدلا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں