اسلام آباد ( پی این آئی) ایران اور عراق زیارت کے لیے جانے والے پاکستانیوں کے بھی بھیک مانگنے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہو گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عراقی حکام نے حکومت کو پاکستانی بھکاریوں اور ایف آئی اے حکام کے خلاف ناراضگی سے بھرا خط لکھا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے اسٹاف عراق جانے والے پاکستانی بھکاریوں کا سہولت کار بنا ہوا ہے، ایف آئی اے حکام ایرانی ڈرائیورز کو رشوت دینے میں بھی ملوث ہیں، حکومت پاکستان زائرین اور ٹور آپریٹرز سے گارنٹی لے کہ وہ زیارت کے بعد واپس جائیں گے۔عراقی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی بذریعہ ایران سڑک عراق میں منشیات، انسانی سمگلنگ اور بھیک مانگنے میں ملوث ہیں، 18 سے 25 سال کی پاکستانی لڑکیاں عراق میں بھیک مانگتی ہیں، غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی تعداد 60 ہزار کے لگ بھگ ہے، پاکستانی شہریوں کے بلیک لسٹ ہونے کے بھی امکانات ہیں۔
اس حوالے سے ایف آئی اے نے کہا ہے کہ خاندان کے سربراہ خواتین اور بچوں کو عراق میں چھوڑ کر واپس چلے جاتے ہیں، ایسے پاکستانی شہریوں کی تعداد حافظ آباد، وزیر آباد، منڈی بہاؤ الدین، گوجرانوالہ اور گجرات سے تعلق رکھتی ہے، 66 خواتین اور ان کے بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے جو بغداد میں بھیک مانگنے میں ملوث پائے گئے۔ادھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیرِ صدارت ہوا، وزارت اوورسیز پاکستانیز کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے 50 فیصد جرائم میں پاکستانی شہری ملوث رہے ہیں، لوگ پاکستانی شہریوں کے رویوں سے پریشان ہیں کیوں کہ پاکستانی شہری باہر ممالک میں لوگوں کے کپڑوں تک پر ٹک ٹاک بناتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں