کراچی ( پی این آئی )سینئر صحافی شبیر ڈار نے کہا ہے کہ 190ملین پاؤنڈ کیس اپنے آخری مراحل میں ہے، قریباً آٹھ سے نو سماعتیں ہو چکی ہیں ۔وکلاء آخری گواہ جو نیب کا تفتیشی افسر ہے اس پر جرح کرنے سے مسلسل بھاگ رہے ہیں ۔
گذشتہ روز بھی جب سماعت ہوئی تو ان کے وکلاء نہیں آئے تھے اور نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ یہ مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں ، ان کو 8مواقع دیئے گئے لیکن یہ جرح نہیں کر رہے ۔اس پر عدالت نے ان کو بتایا کہ وہ اگلی تاریخ پر جرح کی تیاری کریں اب آپ کو مزید وقت نہیں دیا جا سکتا ۔ اڈیالہ جیل میں گزشتہ روز عمران خان کی صحافیوں کیساتھ ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے شبیر ڈار کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا صحافیوں کیساتھ طویل سیشن ہوا ۔
گفتگو کے دوران انہیں پسینے بھی آتے رہے اور گلا بھی خشک ہوتا رہا ،انکی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی ۔سماعت سے قبل وہ بڑے ایگریسو تھے کہ میرے وکلاء کو آنے نہیں دیا جا رہا ، میری فیملی کو روکا جا رہا ہے اور ملاقاتوں میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں ۔گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ جنرل (ر) فیض حمید کے معاملے کا اوپن ٹرائل کیا جائے، یہ فوج کا انٹرنل معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ لوکل معاملہ ہے۔میڈیا کو ایکسس دی جائے تا کہ دنیا کو اور پاکستان کو پتہ چلے کہ اصل حقائق کیا ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں شبیر ڈار کا کہنا تھا کہ عمران خان اس لیے پریشان ہیں کیونکہ جیل میں رابطوں کا جو نیٹ ورک پکڑا گیا ہے اس سے ان کیلیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میرا کوئی تعلق نہیں ہے ۔وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری فوج کا انٹرنل معاملہ ہے اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ انٹرنل معاملہ نہیں ہے ۔ دراصل جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے بعد عمران خان کی گفتگو میں توازن نہیں ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں