اسلام آباد(پی این آئی)سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے بارے میں اہم معلومات منظر عام پر آگئیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو فیض حمید کی گرفتاری کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ دے دی گئی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہےکہ فیض حمید ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے عمران خان سے رابطے میں تھے۔ ذرائع کے مطابق فیض حمید ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ سے اینڈرائیڈ فون کے بجائے پرانے فیچر فون پر رابطہ کرتے تھے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ فیض حمید کو 12 اگست کو گرفتار کرکے ان سے مذکورہ فون بھی برآمدکرلیا گیا۔ خیال رہےکہ گزشتہ دنوں پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو تحویل میں لیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نےفیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیےکی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی فوجی تحویل میں ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں