مسرت جمشید چیمہ نے صحافی جاوید چوہدری کے الزام کی واضح تردید کر دی

لاہور (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے صحافی جاوید چوہدری کی جانب سے لگائے گئے الزام کی

 

سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں قرآن پاک کا حلف اٹھا کر کہتی ہوں مجھے عمران خان نے کبھی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے رابطہ کرنے کا نہیں کہا اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری والے دن میرا سابق ڈی جی آئی ایس آئی سے کوئی رابطہ ہوا، میں کبھی ان سے نہیں ملی، اعظم سواتی ہماری پارٹی کے وہ لیڈر ہیں جن پر اعتماد کیا جاتا ہے اور عمران خان نے مجھے اعظم سواتی سے رابطہ

 

کرنے کا کہا تھا، اگر ہمارے ملک میں ایک فیصد بھی انصاف مل رہا ہوتا تو میں آج جاوید چوہدری کو کسی کورٹ کچہری میں لے کر جاتی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جاوید جاوید نے وی لاگ میں ایک مفروضہ بنایا کہ مجھے عمران خان نے کال کی اور اعظم سواتی سے رابطہ کرنے کا کہا اور کوڈ ورڈ میں اعظم سواتی سے مراد بندیال اور فیض حمید تھا، میں حیران ہوں کہ پر سے پرندہ تو بنایا

 

جا سکتا ہے لیکن جہاں پر کا وجود ہی نہیں تو آپ نے پرندہ کیسے بنا لیا، میڈیا تنظیموں کو چاہیے اس طرح کے لوگ جو دوسروں پر تہمتیں لگاتے ہیں انہیں خود سے الگ کریں اور واضح اعلان کریں اس طرح کی کالی بھیڑیں ہم میں سے نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا ہے کہ ہم تو واضح کہہ رہے ہیں اعظم سواتی کا نام لیا گیا کیوں کہ وہ ہمارے پارٹی رہنما ہیں اور جہاں تک آپ جسٹس ریٹائرڈ

 

عمر عطا بندیال کا نام لے رہے ہیں تو وہ اس وقت چیف جسٹس پاکستان تھے، جب ہمیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف ملتا نظر نہیں آرہا تھا تو اگلا فورم کون سا تھا، ظاہر ہے وہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان ہی تھے، اس میں مفروضہ بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عمران خان کے ساتھ سفر کرتی تھی، جب بانی پی ٹی آئی پر گولیاں چلیں

 

میں اس وقت بھی ان کے ساتھ تھی، ہمیں اطلاع تھی کہ 9 مئی کے روز عمران خان کو گرفتار کرلیں گے اور مجھے بانی پی ٹی آئی نے ساتھ جانے سے منع کیا لیکن میں اپنی پارٹی اور قیادت سے وابستگی اور نظریے کے ساتھ تھی، اس روز مجھے عمران خان جسے بھی کال کرکے رابطہ کرنے کا کہتے میں رابطہ کرتی کیوں کہ وہ مشکل ترین وقت تھا اور میں ان کی ترجمان تھی، وہ مجھ پر اپنی بہنوں

 

جتنا اعتبار کرتے تھے۔ مسرت جمشید چیمہ کہتی ہیں کہ میں قرآن پاک پر حلف دے کر کہتی ہوں میں وزیراطلاعات بھی رہی، بانی پی ٹی آئی کی میڈیا مینجمنٹ کی ٹیم میں شامل تھی، ان کی ترجمان تھی لیکن انہوں نے کبھی مجھے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے رابطہ کرنے کا نہیں کہا بلکہ یہاں تک کہ کبھی ذکر بھی نہیں ہوا، نو مئی سے پہلے، نو مئی والے دن یا اس کے بعد کبھی میں نے ان سے

 

رابطہ نہیں کیا، اعظم سواتی ہماری پارٹی کے لیڈر تھے اور ان پر اعتماد کیا جاتا تھا، مجھے اعظم سواتی سے رابطہ کرنے کا کہا گیا لیکن ان کا فون بند تھا۔ سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ میری اس دن کی تمام کال کی ریکارڈنگز موجود ہیں، میں فاروق خان کے ذریعے اعظم سواتی سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی کیوں کہ عمران خان اپنی اہلیہ اور زمان پارک کے حوالے سے فکر مند تھے، میرا بانی پی

 

ٹی آئی سے جتنی بار رابطہ ہوا اس کی ریکارڈنگ موجود ہے کیوں کہ رابطہ لینڈ لائن نمبر سے ہو رہا تھا، میں پولیس کی حراست میں رہی، سب کو معلوم ہے جیل میں کون پوچھ گچھ کرتا تھا، میں آپ سے سوال کرتی ہوں آپ کو کس ایجنسی نے یہ بات بتائی، کس نے کہہ دیا کہ میں نے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے رابط کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے حج اکبر کیا ہوا ہے، مجھ سے کسی پولیس یا

 

ایجنسی کے آفیسر نے یہ سوال نہیں کیا، جب مجھ سے سوال ہی نہیں کیا گیا تو میں جواب کیسے دیدوں گی حالاں کہ ہماری تو سانسوں کی بھی ریکارڈنگز ہو رہی تھیں، جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اس لیے آپ جھوٹے ہیں، میں کہتی ہوں جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہو، اسی وجہ سے آج ملک کے یہ حالات ہیں، ہم نے تو عمران خان سے وفا کی قیمت چکائی ہے، مسرت جمشید چیمہ، جمشید اقبال چیمہ اور ہماری آنے

 

والی نسلیں اس پر فخر کریں گی کہ ہم حق اور سچ کے ساتھ کھڑے تھے۔ عمران خان کی سابقہ ترجمان نے کہا کہ ہم نے بہتان نہ لگانے کی قیمت ادا کی، ہم نے اپنے کاروبار کا اربوں روپے کا نقصان کیا، میرا بچہ کینسر سروائیول ہے، اگر میں نے اس طرح کا کوئی رابطہ کیا ہوتا تو کیا میں ایسے پبلک میں موجود ہوتی، میں عدالتوں میں سب کے سامنے دھکے کھا رہی ہوں، مجھے ایک بات معلوم ہے بانی پی

 

ٹی آئی کو سازش کرنا نہیں آتی، انہیں چھپ چھپاکر کوڈ ورڈ بنا کر کالیں کرنا نہیں آتا، وہ جو کرتے ہیں صحیح و غلط ہونا بعد کی بات ہے لیکن وہ ڈنکے کی چوٹ پر کرتے ہیں، انہوں نے کبھی قانون توڑنے کی بات نہیں وہ قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، جمہوری آزادی پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے نو مئی کو پر امن احتجاج کے حق کو ایکسر سائز کیا، اس میں کوئی شرپسند عناصر ملے تو اس کی انکوائری ہونی چاہیے اور جو ملوث ہیں انہیں سزائیں دیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں