پشاور(پی این آئی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ڈی ایچ اے پشاور کی زمین مہنگی فروخت کرنے کے الزام میں تحقیقات شروع ہو گئیں۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیض حمید نے ڈی ایچ اے پشاور کو مبینہ طور پر 72کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے بعد آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیض حمید ان دنوں پاکستان کے ایک طاقتور ترین شخص تھے اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے بہت قریب خیال کیے جاتے تھے۔ یہ کسی بھی سابق آئی ایس آئی سربراہ کے خلاف اس نوعیت کی پہلی کارروائی ہے، جس سے موجودہ فوجی قیادت کی فوج کی صفوں میں نظم و ضبط بحال کرنے کی سنجیدہ کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں