پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میں جنرل فیض حمید کی بہت اہمیت تھی، حکومت کے سارے معاملات وہی چلاتے تھے۔
ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدل کے تقاضے پورے ہونے چاہییں، کہیں یہ تاثر نہ جائے کہ ایک مخصوص سوچ رکھنے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی کی حکومت لائی گئی تو اس میں ان کا کردار تھا، ہمارا اعتراض تھا۔پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کسی بھی شخص یا پاک فوج کے افسر نے کوئی ایسا کام کیا ہو جس سے ادارے کو نقصان پہنچا ہو یا نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج اگر کارروائی کرتی ہے تو اس سے ادارہ مضبوط ہوگا، کوئی اور ایسے کام کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔یاد رہے کہ آج پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نےفیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کیلئے کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری شروع کی تھی۔افواج پاکستان نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر انکوائری کمیٹی بنائی تھی۔واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کے بعد 29 نومبر 2022 کو لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی، وہ اس وقت کورکمانڈر بہاولپور تعینات تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں