اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی جیل میں بدسلوکی کے خلاف درخواست سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھجوا دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کو 31 جنوری کو توشہ خانہ ون کیس میں سزا ہوئی جومعطل ہو چکی ہے۔عدالت نے کہا کہ تھینکس ٹو اسٹیٹ، تھینکس ٹو امجد پرویز، اسٹیٹ کے بیان پر سزا معطل ہوئی، سزا کا فیصلہ ابھی برقرار ہے۔وکیل نے کہا کہ موقع ملتا تو میں دلائل دیتا کیونکہ توشہ خانہ ون میں 342 ہوئی ہی نہیں تھی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ آپ کب اپنا انڈیپنڈنٹ کریکٹر حاصل کریں گے؟
کیا 13جولائی کو ہی بشریٰ بی بی کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنا محض اتفاق تھا؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ 13 جولائی بشریٰ بی بی کی میجک ڈیٹ نہیں ہے؟ ان کا کیس یہ ہے کہ 108 تحائف ہیں تو کیا نیب 108 گرفتاریاں ڈالے گا؟ اور نیب اسی روز گرفتاری ڈالے گا جس دن ملزم کو دوسرے کیس سے ریلیف ملے گا؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی تفتیش میں تعاون نہیں کر رہی تھیں، 13 جولائی کو ہی بشریٰ بی بی کی گرفتاری محض اتفاق تھا۔اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف راولپنڈی میں 11، اٹک اور اسلام آباد میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی مزید مقدمات میں گرفتاری روکنے کی درخواست دیگر کیسز کے ساتھ مقرر کرنے اور کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ آفس کو بھیجنے کی ہدایت کر دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی جیل میں بدسلوکی کے خلاف درخواست سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھجوا دی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے سامنے یہ پٹیشن بطوردرخواست رکھی جائے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل درخواست پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔درخواست گزار بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کیے، پہلا اعتراض تھا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل پنجاب حکومت کے ماتحت ہیں، اڈیالہ جیل حکام کےخلاف کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائرنہیں ہو سکتی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر آفس کا اعتراض بد نیتی پر مبنی ہے، بشریٰ بی بی اسلام آباد سے نیب کے کیس میں گرفتار ہیں، اڈیالہ جیل اسلام آباد کے قیدیوں کی حد تک اسلام آباد کی جیل ہے، آفس کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ آئندہ درخواستوں پر ایسے فضول اعتراضات نہ لگائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں