حکومت کا پہلے مرحلے میں 100 ، دوسرے مرحلے میں 300 یونٹس تک بجلی مفت کرنے کا اعلان

اسلام آباد (آئی این پی)سندھ کے وزیر برائے توانائی و منصوبہ بندی و ترقیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاق میں ہماری حکومت

 

نہیں ہے اگر ہماری حکومت ہوتی تو تین سو یونٹ بجلی مفت ہوتی، بلوچستان اور سندھ میں ہماری حکومت ہے ابھی ہم صفر سے ایک سو یونٹ فری بجلی کے حوالے سے پلان کر رہے ہیں، دوسرے مرحلے میں ہم تین سو یونٹ تک کریں گے، 1300ہزار کے قریب شناخت کر لی ہے، پانچ ہزار گھروں کو دیکھ رہے ہیں ایک دو یا تین سولر پینل دینے کے ساتھ ساتھ ایک پنکھا، ایک بلب اور ایک چارجر دیا جائے

 

گا،صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میرا ڈیپارٹمنٹ منصوبہ بندی اور ترقیات کا ہے اور آجکل بجلی کا مسئلہ ہی سب سے زیادہ ہے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں ہماری حکومت ہے ابھی ہم صفر سے ایک سو یونٹ فری بجلی کے حوالے سے پلان کر رہے ہیں، دوسرے مرحلے میں ہم تین سو یونٹ تک کریں گے تاہم سولر پینل پر ہم کام کر رہے ہیں اور اس

 

کی بیڈز بھی ہو گئی ہے، اگست میں اسے تقسیم کیا جائے گا، اس کا طریقہ کار بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کم سکور ہے اس کے ذریعے کیا جائے گا، 1300ہزار کے قریب شناخت کر لی ہے، پانچ ہزار گھروں کو دیکھ رہے ہیں ایک دو یا تین سولر پینل دینے کے ساتھ ساتھ ایک پنکھا، ایک بلب اور ایک چارجر دیا جائے گا،سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سولر کے زریعے عوام کو ریلیف دیا جائے گا، سندھ میں

 

ایکسو، سیپکو اور کیسکو کام کر رہے ہیں ان کو پہلے یہ سہولت دی جائے گی اور سولر پارک بنائے جائے گے یہ ہی ہمارا اصل پروگرام ہے،صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سولر پارک بنانے جارہے ہیں جن سے بننے والی بجلی این ٹی ڈی سی کو دیں گے، زیرو سے تین سو یونٹ تک بجلی فری کریں گے، فوری ریلیف کے لیے سولر پینلز دے رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ منی گرڈ چھوٹے گائوں، دیہاتوں میں دیں گے، سروے میں 26لاکھ کے قریب آف گریڈ گھرانے ہیں، فیڈرل گورنمنٹ بجٹ میں صوبوں کے لیے پی ایس ڈی پی بناتی ہے ، 2013سے

 

2024تک پی ایس ڈی پی تک 3سے 4فیصد سے زیادہ سندھ کے لیے سکیم نہیں رہی،سید ناصر علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کئی بار وفاقی حکومت کو خط لکھ چکے ہیں، سندھ کی سڑکیں بھی این ایچ اے کی ذمہ داری ہیں جبکہ دیگر صوبے بھی ہمارے ہیں مگر دکھ تو ہوتا ہے کہ این ایچ اے کی سڑکیں بہتر ہیں مگر سندھ میں نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں