اسلام آباد(پی این آئی)حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا آج پانچواں دور ختم ہوچکا ہے، دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ مذاکرات کیلئے کمشنر آفس پہنچے، ان کے ہمراہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ کمشنر راولپنڈی اور آر پی او راولپنڈی بھی مزاکرات میں شرکت کیلئے کمشنر ہاؤس پہنچے۔ وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ بھی حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم اور لیاقت بلوچ مذاکرات میں شریک تھے۔مذاکرات کے بعد حکومت اور جماعت اسلامی کے وفد نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دھرنے کے شرکاء کے نظم وضبط کا قدردان ہوں، آپ نے دھرنے کے ذریعے ایک نئی تاریخ رقم کی، رکاوٹوں کے باوجود کارکنان دھرنے میں شریک ہوئے، ہمارےکئی کارکنان کوگرفتاربھی کیا گیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور عطا تارڑ نے ہم سے مذاکرات کیے۔انہوں نے دھرنے کے شرکاء سے کہا کہ آپ ابھی حافظ حافظ کے نعرے لگا رہے تھے، جس پر عطا تارڑ اور محسن نقوی کوش ہو رہے تھے، میں ان نہیں کہا کہ یہ آپ کے حافظ کیلئے نہیں ہمارے حافظ کیلئے نعرے لگا رہے ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ حافظ نعیم نے مشاورت کے بعد کمیٹی تشکیل دی، حکومت کی جانب سے وزیراعظم نے بھی کمیٹی تشکیل دی، ہمارے چار راؤنڈ راولپنڈی کمشنر آفس میں ہوئے، اس کے بعد حکومتی کمیٹی غائب ہوگئی، پھر اس کے بعد حافظ نعیم نے گمشدگی کا اشتہار دیا، حکومتی مذاکراتی ٹیم نے بتایا کہ ہم آپ کا اشتہار پڑھ کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے نتیجے میں ان امور پر اتفاق ہوا ہے کہ آئی پی پیز کا مسئلہ پاکستانی کی معیشت کیلئے ایک اہم مسئلہ ہے، اس حوالے سے انہوں نے سراہا کہ آپ نے حقیقت میں پاکستان کے اہم نترین مسئلے کو اجاگر کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور وفاقی حکومت آئی پی پیز کے معاملے پر سنجیدہ ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے مکمل جانچ پڑتا کی جائے گی۔ حکومت نے اس کیلئے ایک بااختیار ٹاسک فورس قائم کردی ہے جو ایک ماہ میں اپنا کام مکمل کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں