لاہور( پی این آئی) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے راولپنڈی دھرنے کے 14 ویں روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے دھرنے کا اولین مقصد لوگوں کو ریلیف دلانا ہے۔
حکومت ہمارے مطالبات سے اتفاق بھی کرتی ہے لیکن جب مسائل کے حل کی تجاویز رکھتے ہیں تو یہ دائیں بائیں ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہماری مذاکراتی کمیٹی نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ اب آئی پی پیز کا دھندہ ختم کرنا ہوگا، ان معاہدوں کے نتیجے میں پاکستان کا برا حال ہو گیا۔ جعلی اور فراڈ معاہدوں سے قوم کو لوٹا گیا ہے۔ بھاشہ ڈیم کی مد میں سالانہ 14 ارب وصول کیے جا رہے ہیں۔ ابھی ڈیم بنا نہیں اور پیسے قوم کی جیبوں سے نکالے جا رہے ہیں۔
حکومتی کمیٹی کو واضح کر دیا ہے کہ کوئی مبہم بات نہیں ہوگی۔ مطالبات کی منظوری کیلیے جو بات بھی طے ہوگی وہ تحریری شکل میں ہوگی اور اسکی پاسداری حکومت پر لازم ہوگی۔ عجیب بات ہے تنخواہ دار طبقہ اپنی تنخواہوں پر بھی ٹیکس ادا کرے اور پھر آٹا، چینی، دال، گھی اور ماچس کی ڈبیہ پر بھی ٹیکس دے۔ یہ ڈبل ٹرپل ٹیکس کا نظام ختم کرنا ہوگا۔ یہ ٹیکس در ٹیکس کا نظام ختم کیا جائے۔ لوگ پریشان ہیں اور یہ لاوا کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔ پھر حالات حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔
پریس کانفرنس میں نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹر عطائالرحمن، میاں محمد اسلم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹریز اظہر اقبال حسن، شیخ عثمان فاروق، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم و دیگر موجود تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان میں مراعات یافتہ اور جاگیردار طبقے کو کیوں استثنا حاصل ہے؟ عام غریب آدمی کالنگ کارڈ ہر بھی ٹیکس ادا کرے اور جاگیردار طبقہ کچھ بھی ادا نہ کرے۔ مڈل کلاس طبقے کو تو سبسڈی دینی چاہیے لیکن جاگیروں پر ٹیکس لگانا ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں