الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی اور فواد چوہدری کے خلاف توہین چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین ہائی کورٹ میں مصروف ہیں، الیکشن کمیشن نے 2 آرڈر کیے، دونوں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج ہوئے۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی دے رہا ہوں، الیکشن کمیشن نے چارج فریم کیا تھا، ہائی کورٹ نے اسے معطل کر دیا، بانی پی ٹی آئی اور فواد چوہدری کے کیس میں ایک کیس کا فیصلہ دوسرے پر بھی لاگو ہو گا، بانی پی ٹی آئی کے کیس پر بھی چارج فریم کو ریویو کریں۔
سماعت کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ ہم معافی تلافی والے لوگ ہیں، معذرت سے شروع کرنا چاہتا ہوں، میں ایک اور تحریری معذرت نامہ دینا چاہتا ہوں۔ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ نے بھی نہیں سوچا تھا آگے کیا ہو گا، آپ معافی نامہ دے دیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ آپ کی پوسٹ پر یہ سب چلتا ہے، کیپٹن صفدر نے کیا کیا کہ دیا، میں نہیں کہتا کہ اسے بھی نوٹس دیں، آپ کا دل ہم پر زیادہ آتا ہے، آپ تگڑے ایکشن لیں ساکھ واپس آئے گی، آپ پی ٹی آئی کو 41 سیٹیں دے دیں۔ممبر کمیشن نے کہا کہ نشستیں پی ٹی آئی کی بنیں گی تو ضرور دیں گے، چارج فریم کے لیے کیس رکھتے ہیں، آپ جواب جمع کرا دیجیے گا۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہائی کورٹ آرڈر چارج فریم سے متعلق ہے، تسلی سے پڑھ لیں، ہائی کورٹ آرڈر جیل ٹرائل اور چارج فریم معطل کرنے سے متعلق ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ چارج فریم اچھی خبر نہیں بنتی، آپ مزید کارروائی تک کیس ملتوی کر دیں۔ممبر کمیشن نے کہا کہ سیاستدان کا کام گالی دینا تھوڑی ہوتا ہے، آپ لوگوں کو دیکھ کر بہت آگے بڑھ جاتے ہیں، آپ اس وقت سخت جذباتی تھے۔الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں