پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سِپرا نے رؤف حسن کے خلاف ٹیرر فنانسنگ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔جج طاہر عباس سِپرا نے 2 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔سماعت کے دوران وکیل علی بخاری نے درخواست ضمانت پر دلائل دیے اور مقدمے کا متن پڑھا۔وکیل علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن مقدمہ میں نامزد نہیں، انہیں بعد میں نامزد کیا گیا۔
تفتیشی افسر نے اے ٹی سی جج کو جواب دیا کہ ابھی تک تیسرا ملزم گرفتار نہیں ہوا۔جج طاہر عباس سِپرا نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یعنی ابھی تک خان نہیں ملا۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ سیاسی انتقام کے کیسز ہمیشہ سے بنتے رہے، بھینس چوری کے الزامات بھی لگتے رہے۔جس پر اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ بھینس چوری والے تو اب آپ کے اتحادی ہیں۔پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ احمد وقاص کے بیان کے فوراً بعد ہی رؤف حسن کو کیس میں نامزد کر دیا تھا، پولیس کو معلوم ہوا رؤف حسن نے بارودی مواد خریدنے کے لیے پیسے دیے، ان کے خلاف کیس میں ناقابل ضمانت دفعات لگی ہیں، شریکِ ملزم احمد وقاص جنجوعہ کی ضمانت بھی خارج ہو چکی ہے۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید کی جانب سے رؤف حسن کی درخواستِ ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی گئی۔اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ احمد وقاص جنجوعہ سے پیسے برآمد ہوئے یا رؤف حسن سے؟ پراسیکیوٹر راجہ نوید نے بتایا کہ احمد وقاص جنجوعہ سے پیسے برآمد ہوئے جو رؤف حسن نے دیے تھے۔وکیل علی بخاری نے کہا کہ دہشت گردی کیس میں رؤف حسن کا اسٹیٹس دیکھنا ضروری ہے، 30 جولائی کو دہشت گردی کیس میں ان کو گرفتار کیا گیا، مقدمہ میں وہ نامزد نہیں، ایف آئی آر بلائنڈ ہے،ان پر بارودی مواد کی فنانسنگ کا الزام ہے، وہ بارودی مواد کے ہمراہ یا جائے وقوعہ سے گرفتار نہیں ہوئے، ثبوت کے بغیر انہیں دہشت گردی کے مقدمے میں نامزد کر دیا، رؤف حسن نے کچھ کیا ہوگا تو دفعات نافذ ہوں گی ناں۔اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ رؤف حسن کے خلاف کیس کا ریکارڈ عدالت آگیا ہے، مبارک ہو۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن کے خلاف کوئی ایسا ثبوت نہیں جو جرم کے ساتھ براہ راست منسلک کرے، احمد وقاص جنجوعہ کا بیان سامنے نہیں لیکن رؤف حسن کو نامزد کردیا گیا، ضمانت ہوتی ہے تو ان کو کسی اور کیس میں گرفتار کر لیتے ہیں، احمد وقاص کی ضمانت خارج ہوئی لیکن رؤف حسن کی درخواست پر اثر نہیں ہوسکتا۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد رؤف حسن کی دہشت گردی کیس میں گرفتاری ڈالی گئی، مقصد ہے ان کو باہر نہیں آنے دینا، ٹرینڈ چل پڑا ہے، ان کو صرف سیاسی انتقام لینے کے لیے کیس میں نامزد کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں