لاہور(پی این آئی)پولیس کو پاکستان تحریک انصاف کے مقتول رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کے حوالے سےاہم جانچ کاری حاصل ہوئی ہے۔
پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی رکن ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل میں 4 ملزمان ملوث تھے جبکہ ڈاکٹر صدیق کا ملتان میں ایک لیبارٹری پر جائیداد کا تنازع چل رہا تھا۔ مقامی اخبار ڈان نیوزکی رپورٹ کے مطابق جوہر ٹاؤن میں اقرا میڈیکل کمپلیکس کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق ویلنشیا ٹاؤن کی خضرہ مسجد کے باہر نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد کھڑے تھے کہ نامعلوم
شخص نے ان کے قریب آکر فائرنگ کردی، ڈاکٹر شاہد صدیق زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے۔پولیس نے 4 نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔پولیس نے اہل خانہ اور عینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کیے ہیں اور قریبی گلیوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے ویڈیو فوٹیج اکٹھی کرلی ہے۔
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر صدیق کا ملتان میں ایک لیبارٹری پر جائیداد کا تنازع چل رہا تھا۔6 ماہ قبل انہوں نے جھنگ پولیس میں ایف آئی آر بھی درج کرائی تھی، ایف آئی آر میں ڈاکٹر شاہد نے بتایا کہ ایک نامعلوم لڑکے نے ان پر فائرنگ کی تھی لیکن وہ بال بال بچ گیا۔
اس ہفتے ہونے والے حملے کی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ حملہ آور ایک پیشہ ور شوٹر تھا اور ہوسکتا ہے کہ اسے ڈاکٹر شاہد صدیق کے کسی مخالف نے ہائر کیا ہو۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود نے بتایا کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے شاہد صدیق پر گولی چلائی اور اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ فرار ہو گیا جو کہ گلی میں کھڑی کار میں ان کا انتظار کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ خاندان اس قتل پر صدمے میں ہے کیونکہ انہیں حملے کی وجہ معلوم نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں