اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سمیت پاکستانی فضائی کمپنیوں کو یورپ کے لیے براہ راست پروازوں کی اجازت نہ مل سکی۔
یورپی یونین ایوی ایشن سفیٹی ایجنسی (ایاسا) کے اجلاس میں پاکستان پر عائد پابندی ہٹانے یا نہ ہٹانے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ رواں ماہ امید کی جا رہی تھی کہ یورپ کا روٹ پاکستانی ایئر لائنز کے لیے ایک بار پھر بحال ہونے جا رہا ہے لیکن اب تک کی جو اطلاعات ہیں ان کے مطابق پاکستانی ایئر لائنز کو یورپ کے لیے براہ راست پروازیں چلانے کے لیے ابھی مزید انتظار کرنا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ایاسا کے اجلاس میں پاکستان پر عائد پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان کا کیس ابھی بھی پروسس میں ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے رواں سال نومبر کے ماہ تک ہمیں مزید انتظار کرنا ہو گا۔ نومبر میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لیے کوئی اچھی خبر سامنے آنے کی امید ہے۔‘ پاکستانی ایئر لائنز پر یورپی ملکوں میں چار سالہ پابندی کے تناظر میں پاکستانی ایئر لائنز کے متعلق یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی اجلاس نومبر کے تیسرے ہفتے میں ہو گا۔ یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی ہر 6 ماہ بعد اجلاس میں ایئر لائنز کا جاٸزہ لیتی ہے۔
رواں سال نومبر میں آٸندہ ہونے والے اجلاس میں یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی پاکستانی ایئر لائنز اور سول ایوی ایشن کی طرف سے پیش رفت کا جاٸزہ لےگی۔ چار برس قبل پاکستان کے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے 860 پائیلٹس میں سے 260 سے زائد پائیلٹ نے لائسنس دھوکہ دہی سے حاصل کیے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں