لاہور (پی این آئی) شہباز شریف حکومت کی جانب سے یومیہ تقریباً 72 ارب روپے کا قرضہ لیے جانے کا انکشاف، وفاقی حکومت کے ابتدائی 3 ماہ میں نگران حکومت کے آخری 3 ماہ کے مقابلے میں قرضوں میں 113 فیصد اضافہ، وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی وفاقی حکومت ہر گزرتے دن کے ساتھ قرضوں میں اضافے کا نیا ریکارڈ قائم کرنے لگی۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے محصولات میں 30 فیصد اضافے کے باوجود مالی سال 2023-2024 کے آخری 45 دنوں (15مئی سے 28 جون)کے دوران شیڈول بینکوں سے 3231 ارب روپے(32کھرب روپے)قرض لیا۔اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے اس عرصے کے دوران یومیہ 71.8 ارب روپے کا قرضہ لے لیا، جو حکومت کے بڑے پیمانے پر اخراجات کی عکاسی کرتا ہے۔
ایک اور رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی اتحادی وفاقی حکومت ہر گزرتے دن کے ساتھ قرضوں میں اضافے کا نیا ریکارڈ قائم کرنے لگی ہے۔ صحافی شہباز رانا کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے یومیہ 56 ارب روپے کے قرضے لیے گئے۔شہباز شریف کی اتحادی حکومت نے یومیہ 56 ارب روپے کے حساب سے صرف 1 ماہ میں 1700 ارب روپے سے زائد کے نئے قرضے لیے۔ شہباز رانا نے سوال کیا ہے کہ آخر اتنا زیادہ قرضہ لینے کی وجہ کیا ہے؟ یہ سارا پیسہ جا کہاں رہا ہے؟۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی قرضے لینے کی رفتار کے باعث صرف 3 ماہ میں ملکی قرضوں میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں