اسلام آباد (پی این آئی) ملک میں سوشل میڈیا ویب ساٹس پر پابندی کے حوالے سے آئے روز خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔
پاکستان میں گذشتہ تقریباً 5 ماہ سے ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) بند ہے اور اس حوالے سے عدالتوں میں کیس بھی زیرسماعت ہے۔ چند روز سے پاکستان کے سوشل میڈیا صارفین کو ’فیس بک‘ اور ’انسٹاگرام‘ استعمال کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اردوخبروں کی معتبر ویب سائٹ اردو نیوز کے مطابق انٹر سروس پرووائیڈر ’نیا ٹیل‘ نے اپنے صارفین کو ایک وضاحتی ای میل جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’فیس بک‘ اور ’انسٹاگرام‘ کی سروس ملک بھر میں ٹھیک کام نہیں کر رہی۔‘ ’انٹرنیٹ فراہم کرنے والی تمام ہی کمپنیوں کی جانب سے ہی یہ شکایت دیکھنے کو مل رہی ہے اور ایسا گذشتہ دو دن سے ہو رہا ہے۔ یہ پابندی ’ایکس‘ پر پابندی سے ہٹ کر ہے۔
’نیا ٹیل‘ کی جانب سے صارفین کو بھیجی گئی ای میل میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے اس حوالے سے گزارش کی ہے کہ اس پابندی سے متعلق کوئی جواب دیں۔‘ ’اتھارٹی سے یہ بھی معلوم کیا گیا ہے کہ یہ پابندی کب ختم ہو گی؟ اس حوالے سے جو بھی معلومات دستیاب ہوں گی اس سے اپنے صارفین کو آگاہ کریں گے۔‘ ’فیس بک‘ اور ’انسٹاگرام‘ پر عائد کی گئی اس غیراعلانیہ پابندی کی نشان دہی انٹرنیٹ ٹریفک پر نظر رکھنے والی ویب سائٹس بھی بدھ سے کر رہی ہیں کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر ’فیس بک‘ اور ’انسٹاگرام‘ کی رسائی روک دی گئی ہے۔ اس پابندی سے متعلق سب سے پہلے بات ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے امن وامان میں چار جولائی کو کی گئی۔
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری مراسلے کے ایک عکس کے مطابق جو کہ پنجاب کی وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی حکومت کو بھیجا گیا تھا میں متعدد سوشل میڈیا ویب سائٹس کو بند کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ وزارت داخلہ پنجاب کے اندرونی سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھیجے گیے اس خط لکھا گیا تھا کہ ’وفاقی حکومت کو یہ درخواست کی جاتی ہے کہ 6 سے 11 محرم تک کچھ سوشل میڈیا کی سائٹس اور ایپلی کیشنز کو بند کیا جائے۔‘ امن و امان کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے طویل مشاورت کے بعد یہ طے کیا کہ محرم الحرام میں امن و امان کی صورت حال اور سوشل میڈیا پر توہین ا٘میز اور فرقہ وارانہ مواد کی تشہیر روکنے کے لیے واٹس ایپ، ایکس، انسٹاگرام، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور فیس بک وغیرہ کو پانچ روز کے لیے بند کیا جائے۔’
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں