اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ایوان میں جس کے پاس اکثریت ہے وہ حکومت بنائے، ہمارے پاس اکثریت ہے اس لیے حکومت بنائی، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ملکر حکومت بنانا چاہتے ہیں تو بنائیں، بانی پی ٹی آئی پر آرٹیکل 6 سمیت جو کچھ لگ سکتا ہے لگائیں گے، ہم نے ضمیر خریدنے کا فیصلہ نہیں کیا اور نہ کسی کو ضمیر بیچنے کا کہہ رہے ہیں۔
سماء نیوز کے پروگرام ’ میرے سوال ‘میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نکاح کیس کا فیصلہ آئین اور قانون کو بگاڑ کر رکھ دے گا، ایک عورت کو ورغلا کر نکاح کرنا درست نہیں، پراسیکیوشن ثابت نہیں کر سکی توجرم مسترد نہیں ہو سکتا، عدالت میں ثابت نہیں ہوا تو ٹھیک ہے بری ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2 فیصلوں کے بعد حکومت کے آگے اور پیچھے کھائی نہیں ہے، آج سے 5 سال پہلے بنی حکومت کو بھی ایسے ہی حالات درپیش تھے، آج سے 10 سال پہلے والی حکومت کو بھی یہی حالات درپیش تھے، آج کے حالات سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے، سیاسی جماعتوں کے ساتھ کچھ اداروں کا بھی عمل دخل ہے،جس طرح باقی لوگ ذمہ دار ہیں،عوام بھی ذمہ دار ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ کبھی شرائط سےبات شروع نہیں ہوتی،مطالبات مان لیےجائیں توبات کیاکرنی ہے؟اسی طرح بات کرنی ہےتووہ حکومت کرے اور ہمیں جیلوں میں بھیجے،ہمارے پلے کچھ نہیں توانہی سے بات کرلیں،جب ہمارےخلاف مقدمات بنائے گئے ہم کہتے تھےآئیں ساتھ بیٹھیں،ہم نےاُس وقت یہ نہیں کہاکہ ہمیں حکومت دو،پھربیٹھیں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ وزیراعظم نےایوان میں کہاکہ ساتھ بیٹھیں پھربھی گالیاں دی گئیں،آگے جانے کے 2 طریقے ہیں، ایک بات کرنے کا اور دوسرا تصادم کاراستہ ہے اور تصادم میں یہ ہوگاکہ وہ اپنازورلگائیں اورہم اپنازورلگائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں