اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ راحیل شریف نے مدت ملازمت میں ایکسٹینشن مانگی تھی،راحیل شریف نے ایکسٹینشن کیلئے تجاویز بھی دیں کہ پہلی یہ کہ تینوں چیفس کو ایکسٹینشن دے دیں، دوسری تجویز فیلڈ مارشل کے طور پر پروموٹ کردیں، پھر پانامہ معاملے پر پیشکش آئی کہ ایکسٹینشن کو طے کردیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات بالکل درست ہے کہ راحیل شریف نے مدت ملازمت میں ایکسٹینشن مانگی تھی یہ بات کوئی راز نہیں راحیل شریف نے ایک سے زائد بار ذکر کیا ،ایدھی صاحب کا جنازہ تھا تو وہاں ہمارے لیڈر کوجنرل راحیل شریف کی جانب سے کہا گیا ایکسٹینشن کے معاملے میں جلدی فیصلہ کریں، مطلب جنازہ تھا لیکن ان کو اپنی ایکسٹینشن بارے اتنی پریشانی تھی،اس پر میاں نوازشریف نے پارٹی میٹنگ میں کہا کہ نوکری کا مسئلہ ہے تو اہتمام کردیتے ہیں، چیئرمین چیفس آف جوائنٹ کمیٹی کے عہدے پر تین سال کیلئے اوربیٹھ جائیں، لیکن آرمی چیف کے طور پر نہیں۔ راحیل شریف نے میاں نواز شریف کو یہ بات خود کہی، میاں نوازشریف کو رنج تھا کہ انہیں خود مجھے یہ بات نہیں کہنی چاہیئے تھی۔
جنرل (ر)راحیل شریف نے ایکسٹینشن کیلئے راستے بھی تجویز کئے، ایک یہ کہ تینوں چیفس کو ایکسٹینشن دے دیں، پھر یہ نہیں ہوگا کہ صرف راحیل شریف کو دی گئی، دوسری تجویز کہ فیلڈ مارشل کے طور پر پروموٹ کردیں اس کے ساتھ ہی تین سال کیلئے آرمی چیف کی ایکسٹینشن ہوجائے گی، میاں نوازشریف نے ان باتوں کو نہیں مانا پھر اس کے نتائج بھی بھگتے۔ پاناما کیس آیا تو پھر جنرل ر راحیل شریف کی طرف سے پیشکش آئی کہ ایکسٹینشن کے معاملے کو طے کردیں پھر پاناما جانے اور ہم جانے ، پانامہ کو بھول جائیں، جس پر میاں نوازشریف نے کہا کہ یہ پاناما سے سزا پانے سے زیادہ بڑی ذلت ہے، پھر مارشل لاء کی دھمکیاں دی گئیں۔ جنرل ر باجوہ سے اس لئے چیزیں خراب ہوئیں کہ باجوہ کو کچھ چیزیں پانامہ ، ڈان لیکس ورثے میں ملا تھا، ادارے کا ماحول ویسا ہی تھا جو راحیل شریف چھوڑ گئے تھے مطلب کردار سارے بیٹھے ہوئے تھے، اس لئے وہ بطور آرمی چیف اس چنگل سے نکل نہیں سکے، ورنہ وہ کہہ سکتے تھے کہ وزیراعظم ہے اس کو پانچ سال تک چلنے دیں، لیکن باجوہ نے اپنے لئے آسان راستہ چنا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں