اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن اور سوشل ورکر صنم جاوید کو عدالت نے ایف آئی اے کے مقدمے سے ڈسچارج کر دیا ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں اتوار کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)کی جانب سے صنم جاوید سے ان کا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ حاصل کرنے کے لیے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔ صنم جاوید گزشتہ روز جب روز گوجرانوالہ جیل سے رہا ہوئیں تو ایف آئی اے کی ٹیم نے انہیں ایک نئی ایف آئی آر کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔ ایف آئی اے نے دعویٰ کیا کہ ’فوج اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور ان کے خلاف اکسانے کے جرائم میں تفتیش کے لیے صنم جاوید کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘ اتوار کو عدالت میں صنم جاوید کے وکیل علی اشفاق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ پاکستان میں نو مئی سے پہلے ایسے خواتین کو مقدمات میں گھسیٹا جاتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی مدعی ابھی تک صنم جاوید کے خلاف کچھ ثابت نہیں کر سکا۔ عدالت نے ایک مقدمے سے بری کیا تو پولیس نے اسی تھانے کی دوسری ایف آئی آر میں انہیں گرفتار کر لیا۔‘ اس دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’صنم جاوید تمام مواد ٹوئٹر پر اپ لوڈ کرتی تھیں، ہمیں وہ اکاؤنٹ ریکور کرنا ہے۔‘ سماعت کے دوران صنم جاوید کے وکیل نے ان کی ایکس (ٹوئٹر) پوسٹس پڑھ کر سنائیں تو جج ملک عمران نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ ’آپ کا اس پر کیا کہنا ہے؟‘ اس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’ اس کیس میں 14 دن کا کم سے کم اور 30 دن کا زیادہ سے زیادہ ریمانڈ ہم لے سکتے ہیں۔‘
ایف آئی اے نے الزام عائد کیا کہ ’صنم جاوید نے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو استعمال کر کے اداروں کے خلاف پیغامات دیے۔‘ صنم جاوید کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ’یہ خاتون ہے اور ماں ہے، کچھ خدا کا خوف کریں۔ اگر یہ (ایف آئی اے والے) نوٹس دیے بغیر ایف آئی آر درج کرتے ہیں تو غلط ہے۔‘ اس کے بعد ایف آئی اے نے صنم جاوید کے چھ دن کے ریمانڈ کی استدعا کر دی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور اتوار کی سہہ فیصلہ سناتے ہوئے صنم جاوید کو اس مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں