اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت نے نئے نیب کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے جیل ٹرائل کی منظوری دے دی، اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے جیل ٹرائل کی منظوری کے بعد احتساب عدالت اسلام اباد کے جج محمد علی وڑائچ اڈیالہ جیل پہنچے اس کے علاوہ قائد پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے وکلاء بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے، ملزمان کی جانب سے ایڈووکیٹ چوہدری ظہیر عباس اور عثمان گل عدالت میں پیشی کے لیے حاضر ہوئے۔
بتایا جارہا ہے کہ عدت کیس میں رہائی کے بعد نیب راولپنڈی نے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار کرلیا ہے، اس مقصد کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محسن ہارون کی سربراہی میں نیب کی دو ٹیمیں اڈیالہ جیل گئیں جہاں پر نیب ٹیم نے دونوں کی گرفتار ی ڈال دی ، اس موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات دیکھنے میں آئے ، پی ٹی آئی رہنماء عمر ایوب خان اور اعظم سواتی بھی جیل کے باہر موجود تھے۔
دوسری طرف سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے ایک اور کیس کی انکوائری رپورٹ سامنے آگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ میں سات گھڑیاں خلاف قانون لینے اور بیچنے کا الزام ہے، نیا کیس دس قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے، گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہیں۔ انکوائری رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے جاتے رہے، گراف واچ کا قیمتی سیٹ بھی ریٹین کیے بغیر ہی بیچ دیا گیا، پرائیویٹ تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے گراف واچ کے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا، تخمینہ ساز کا توشہ خانہ سے ای میل آنے سے پہلے ہی گھڑی کی قیمت تین کروڑ کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔
نیب کی جانب سے الزام ہے کہ گراف واچ کی قیمت دس کروڑ نو لاکھ بیس ہزار روپے لگائی گئی، بیس فیصد رقم دو کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دیئے گئے، ہر تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے، صرف تیس ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں