سابق وزیراعظم نے موجودہ بجٹ کو تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دیدیا

اسلام آباد(پی این آئی )سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حالیہ بجٹ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے اور یہ اس حکومت کا مسلسل تیسرا بجٹ ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ یہ بدترین بجٹ ہے، ملک کی معیشت رہے گی یا بجٹ رہے گا، حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 25 فیصد ہیں، تیس ہزار ارب میں سے پانچ سو ارب روپے عوام کے لئے ہیں، سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا ہے، دودھ، خیراتی ہسپتال اور ادویات پر بھی ٹیکس لگا دیا، مہنگائی میں پسے ہوئے لوگوں پر اضافی بوجھ ڈال دیا، آدھی آمدنی حکومت لے جائے گی یہ ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں حکومت سارا بوجھ اٹھاتی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پانچ سو ارب روپے ایم این اے کو بانٹے جائیں گے، سیاسی فوائد حاصل کرنے والے کو پیسے دیے جائیں گے، کیا ایف بی آر کو پتا نہیں کہ سگریٹ کتنے بنتے ہیں اور کیا ٹیکس لیتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا خرچہ سود کی ادائیگی ہے، ڈیزل کی سمگلنگ کو کوئی نہیں چھیڑے گا، فاٹا میں فیکٹریاں فاٹا کے عوام کو فائدہ نہیں دیتیں، فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اس پر ٹیکس لگایا جائے کیوں کہ یہ فیکٹریاں فاٹا کے عوام نہیں لگاتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں