اسلام آباد (پی این آئی) پی ٹی آئی نے ٹیریان وائٹ کیس میں ساتھی ججز کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پر سوال اٹھائے جانے پر ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پارٹی تین رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں چیف جسٹس عامر فاروق کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ٹیریان وائٹ کیس کافیصلہ اخلاقیات اور اقدار کی دھجیاں اڑانے والوں کے منہ پر ایک طمانچہ اور نظام کے خلاف فرد جرم تھا۔آزاد، خود مختار اور قانون کی پاسداری کرنے والی عدلیہ کی موجودگی میں کسی کو بھی انارکی یا لاقانونیت پیدا کرنے کا موقع نہیں مل سکتا۔ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کے خلاف ایک اور غیر اخلاقی، مضحکہ خیز اور من گھڑت مقدمہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے اور بالآخر سچائی غالب آگئی۔
بدقسمتی سے ہائی کورٹ چیف جسٹس نے آئین کی بے حرمتی کی ہر کوشش کی حمایت کی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماوں کوسیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے قانون سے انحراف کیا۔پی ٹی آئی کے ترجمان نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے 9 مئی کے آپریشن کے منصوبہ سازوں کو عدالت کے احاطے سے عمران خان کے پرتشدد اغوا کو جواز بنا کر سہولت فراہم کی۔پی ٹی آئی کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ عمران خان کے خلاف تمام 203 مقدمات کا ایک ہی انجام ہوگا، انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جیسے عدلیہ میں شامل کردار نے دہشت گردی کے راج اور 24 کروڑ لوگوں اور عمران خان کے خلاف آپریشن کیلئے ریاست کو آکسیجن فراہم کی۔
واضح رہے کہ تین رکنی ججوں پر مشتمل بینچ نے عمران خان کو اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو چھپانے پر انہیں نااہل قرار دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔اپنے تفصیلی حکم نامے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس عامر فاروق کو گزشتہ تین ججوں پر مشتمل بینچ کو تحلیل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایاتھا جس کا وہ خود بھی ایک حصہ تھے، اس بینچ میں شامل دو ججز نے ان کی رائے سے اختلاف کیا تھا کہ عمران خان کے خلاف درخواست قابل سماعت تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں