اسلام آباد ( پی این آئی ) اسلام آباد کے الیکشن ٹریبیونل جسٹس طارق محمور جہانگیری کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی انجم عقیل خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تین حلقوں کے لیے نئے الیکشن ٹربیونل کیخلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کررہے ہیں، دوران سماعت عدالت نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی انجم عقیل خان پر شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ’انجم عقیل کدھر ہیں؟، آپ نے بیان حلفی بھی لگایا ہوا ہے کہ جو درخواست میں لکھا وہ درست ہے، آپ انگریزی پڑھ سکتے ہیں؟ پڑھیں ذرا جو لکھا ہے، آپ نے Nepotism لکھا ہے، میری انگریزی کمزور ہے آپ بتا دیں اس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟‘۔
اس پر انجم عقیل خان نے جواب دیا کہ ’یہ قانونی لینگویج ہے‘، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’اقرباء پروری لکھا ہے آپ نے یہ الزام کیوں لگایا؟‘، اس پر ن لیگی رکن قومی اسمبلی کے ساتھ کھڑے وکیل کے لقمے پر چیف جسٹس عامر فاروق سخت برہم ہوئے اور ریمارکس دیئے کہ ’میں نے ذاتی طور پر طلب کیا ہے تو انہیں خود بات کرنے دیں‘۔ ن لیگی رکن قومی اسمبلی نے مؤقف اپنایا کہ ’میرے لیے سارے جج بہت قابلِ احترام ہیں‘، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ بات ابھی نہیں کر رہے، آپ نے جو الزامات لگائے ان سے متعلق بتائیں‘، انجم عقیل خان نے جواب دیا کہ ’میری غلطی ہے میں معذرت کرتا ہوں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’یہ بتائیں جج صاحب نے کہاں تعصب ظاہر کیا جہاں آپ کو لگا یہ انصاف نہیں کریں گے؟‘،
انجم عقیل خان نے پھر جواباً کہا کہ ’میں معذرت چاہتا ہوں‘، اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے قرار دیا کہ ’الیکشن کمیشن نے آپ کی درخواست پر ساری کارروائی کی، آپ بتا تو دیں، آپ سوری سوری کر رہے ہیں، یہ بتائیں Bias کیا ہوتا ہے؟‘، انجم عقیل خان نے جواب دیا کہ ’یہ لیگل لینگویج ہے‘، عدالت نے کہا کہ ’یہ لیگل لینگویج نہیں ہے، یہ سادہ انگریزی ہے‘۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ’جج صاحب متعصب تھے کیوں کہ انہوں نے آپ کی سفارش نہیں مانی؟‘، ن لیگی رکن قومی اسمبلی نے جواب دیا کہ ’نہیں ہم نے سفارش کی ہی نہیں‘، عدالت نے کہا کہ اچھا یہ مجھے نہیں پتا سفارش کی ہے یا نہیں، آپ پارلیمنٹیرین ہیں، آپ قانون بنائیں گے، آپ نے پوری اکانومی چلانی ہے، آپ وہاں جا کر بھی کہیں گے کہ مجھے اکانومی کا نہیں معلوم؟‘۔ انجم عقیل خان نے کہا کہ ’لیگل گراؤنڈز پر میرے وکیل عدالت کو بتائیں گے‘،
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’وکیل اپنے سے تو نہیں کرتا، آپ نے کہا تو انہوں نے درخواست دی ہو گی ناں، مجھے تو کوئی جلدی نہیں، آپ جواب دیں ورنہ اجلاس میں نہیں جا سکیں گے، آپ سے آخری بار پوچھ رہا ہوں بتائیں ورنہ آپ اپنا نقصان کریں گے، ہم سب اپنے اعمال کے ذمہ دار ہیں آپ کو جواب دینا ہوگا‘، اس پر ن لیگی ایم این اے نے کہا کہ ’الفاظ کے چناؤ میں غلطی ہوگئی‘، چیف جسٹس عامر فاروق نے قرار دیا کہ ’انجم عقیل خان اپنے توہین آمیز الفاظ کا عدالت میں جواب نہ دے سکے، مطمئن کریں کہ آپ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے‘، بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے انجم عقیل خان کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے اس کا جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں