اسلام آباد(پی این آئی)سینیٹر فیصل واوڈا نے ای وہیکل گاڑیوںپر ٹیکس بڑھانے کی مخالفت کر دی، یہ میرا کاروبار ہے، مجھے پتہ ہے کہ کون گاڑیوں پر ٹیکس لگوا رہا ہے، مجھے مجبور نہ کیا جائے میں پبلک میں بتادوں گا،فیصل واوڈا کی مخالفت کے بعد کمیٹی نے ای وہیکل پر ٹیکس کامعاملہ موخر کردیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ چھ ماہ میں کس کی شپمنٹ پہنچتی ہے جس کا کسی کو پتہ ہی نہیں تھا، پالیسی بنا کر جب اس پر نظر ثانی کی جاتی ہے تو مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ٹیکس اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے کوئی اس ملک میں انڈسٹری نہیں لگاتا۔ یہ میرا کاروبار ہے، مجھے پتہ ہے گاڑیوں پر ٹیکس کون لگوا رہا ہے۔بجٹ میں ٹیکس لگانے سے پورے پاکستان میں پراپرٹی مارکیٹ بیٹھ گئی ہے۔اب عام آدمی گھر نہیں خرید سکے گا، پراپرٹی پر بڑھائے جانے والے ٹیکس سے عام آدمی گھر کیسے بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ روپے سے اوپر کی گاڑی پر 25 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے، چیئرمین ایف بی آر اور ٹیکس پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے کوئی اس ملک میں انڈسٹری نہیں لگاتا، درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس لگا ہے، مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس نہیں لگا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد تک اور غیر تنخواہ دار پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں