اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اسد قیصر نے کہا ہے کہ عمران خان نے محمود اچکزئی کو حکومت کے ساتھ بات چیت کا مینڈیٹ دیا ہے ، بات چیت کا مقصد مینڈیٹ کی واپسی، قیدیوں کی رہائی اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیئے، پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرے گی، الائنس کے طور پر اچکزئی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت سے بات چیت کا آغاز محمود اچکزئی کا اپنا ہے، عمران خان سے رابطہ کرکے پوچھا تو عمران خان نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے طور مذاکرات نہیں کریں گے، لیکن لائنس کے طور پر محمود اچکزئی مذاکرات کرتے ہیں تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، اچکزئی کا مینڈیٹ ہے کہ وہ ایک سیاسی جماعت بھی ہے، ہمارا ایجنڈا ملک کو آئین قانون کے مطابق چلایا جائے، اگر وہ سیاسی جماعتوں سے ملیں گے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، پھر دیکھیں گے ان کی بات چیت کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔بات چیت کیلئے محمود اچکزئی کا اپنا ایجنڈا ہوگا ہم انہیں مجبور نہیں کریں گے۔ مقصد ملک میں آئین قانون کی حکمرانی ہے، ملک میں انارکی کی صورتحال بنی ہوئی ہے، پنجاب میں مارشل لاء جیسی صورتحال ہے، ہتک عزت کا بل آزادی صحافت پر حملہ ہے، سیاسی ورکرز کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، لاقانیت انتہا پر ہے، کسانوں کا برا حال ہوا ہے، گندم کا اسکینڈل ، اس کے باوجود ہم بات چیت کو ظلم وجبر کے نظام کو توڑنے کیلئے سپورٹ کریں گے۔عمران خان پارٹی کے لیڈر ہیں ان کو پتا چل جاتاہے کہ پارٹی میں کیا ہورہا ہے، عمران خان مشکل میں اور جیل میں ہیں، پارٹی میں گروپ بندی اور لابنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
مزید برآں سابق اسپیکر اسد قیصر نے پنجاب میں پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریوں پر اپنے ردعمل میں کہا کہ کل سے پنجاب بھر میں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ، وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ انہوں نے مظاہرے کئے تھے ، جلوس نکالے تھے .کیا قانون اور آئین سیاسی جماعت کو اپنے جائز حقوق کیلئے جلسے اور جلوسوں کا حق نہیں دیتی۔کس قانون کے تحت پنجاب حکومت یہ گرفتاریاں کر رہی ہے۔ ایک طرف ہماری لیڈر شپ اور خواتین جیلوں میں ہے۔ ضمانت ہونے کے باوجود ان کو دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے۔ کیا اس ملک کو بنانا ریپبلک بنانا ہے۔ کیا نواز شریف اس قسم کا پاکستان چاہتے ہیں ، آپ کی بیٹی اور بھائی جو کر رہے ہیں کیا اس طرح یہ ملک آگے بڑھے گا .گندم کا اتنا بڑا سکینڈل آیا آپ نے کچھ نہیں کیا ، کسان کا خون چھوسا گیا آپ نے کچھ نہیں کیا .اگر آپ اپنے حدود سے آگے بڑھیں گے تو پھر آپ کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں یہ ملک آئین کے مطابق چلے۔ آپ نے ھمارے صبر کے پیمانے کو لبریز کر دیا ہے۔ آخری بار کہ رہا ہوں سیاسی کارکنان کے ساتھ یہ ظلم بند کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں