اسلام آباد ( پی این آئی) نان فائلرز کی فون کال پر 75 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دنیا نیوز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نان فائلرز کیخلاف مزید سخت اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اسی سلسلے میں حکومت نے نان فائرلز کی فون کال پر عائد ٹیکس 75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ نان فائلرز کے بیرون ملک سفر پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نان فائلرز کو صرف حج، عمرہ ادائیگی یا تعلیم کے حصول کیلئے بیرون ملک سفر کی اجازت ملے گی۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-25 کیلئے 18 ہزار 877 ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا، بجٹ میں ایف بی آر وصولیوں کا ہدف12970 ارب، نان ٹیکس آمدن کی مد میں 4845 ارب مختص، دفاع پر 2122 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں پیش کردیا، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے 18 ہزار 877 ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، وزیرخزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان جلد پائیدار گروتھ کی راہ پر لوٹ آئے گا، سست گروتھ کو بہتر کرنے کیلئے اصلاحات کو آگے بڑھانا پڑے گا، یہ وقت ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو معیشت کا حصہ بنائیں۔ معاشی نظام کو مدنظر ایکٹویٹی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے ۔ ایکسائز ڈیوٹی سے آمدنی کا تخمینہ 672ارب، سیلز ٹیکس سے آمدنی کا تخمینہ 3855ارب ، کسٹم ڈیوٹی سے آمدن 1296ارب، ٹیکس کے علاوہ آمدن کا تخمینہ 2011ارب، پیٹرولیم لیوی سے وصولی1080ارب، گیس انفراسٹرکچر سرچارج سے وصولی78ارب ہے ، بجٹ میں برآمدات کا ہدف 32.7ارب اور درآمدات کا ہدف 58ارب رکھا گیا ہے۔ ترسیلات زر کا تخمینہ 30.6ارب، ما؛ی خسارے کا تخمینہ 9600 ارب لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں توانائی کیلئے 378ارب، سماجی شعبے کیلئے 83ارب مختص کئے گئے۔ بجٹ میں آئندہ مالی سال ایف بی آر 12970 ارب روپے اکٹھے کرے گا جبکہ نان ٹیکس آمدن کی مد میں 4845 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے۔ آئندہ مالی سال میں پنشنز کیلئے 1014 ارب روپے، سبسڈیز کیلئے 1363 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال دفاع پر 2122 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
بجٹ میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 24 ہزار 710ارب اور جاری اخراجات کا تخمینہ 22ہزار 37ارب لگایا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ 1221ارب اوردفاعی اخراجات 2152ارب مختص کئے گئے۔ قرضوں پر سود کی رقم 9787ارب، اندرونی قرضوں پر سود کی رقم 8ہزار 517ارب روپے ہے۔ بجٹ میں ایک سے 16گریڈ کے ملازمین کی تنخواہیں 25فیصد ، 17سے 22گریڈ ملازمین کی تنخواہیں 20فیصد بڑھانے کی تجویز ہے۔ 16گریڈ تک ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 20فیصد اور 17سے 22گریڈ کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو کم کرنا مہنگائی پر قابو پانے کا ثبوت ہے، بہتر پالیسی کے باعث مہنگائی میں نمایاں کمی آئی۔ حکومت نے مہنگائی کو سنگل عدد تک لانے کیلئے انتھک محنت کی ہے، ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں