دفاعی بجٹ میں اضافے سے متعلق وزیر دفاع کا اہم بیان آگیا

اسلام آباد(پی این آئی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈالر کی قیمت اور مہنگائی میں اضافے کے باعث آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا پڑے گا۔

اسلام آباد میں برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دفاع کا بجٹ وفاقی بجٹ کا اہم حصہ ہے اور ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی وجہ سے پاکستانی روپے میں بجٹ پر فرق پڑتا ہے ڈالر ریٹ اور مہنگائی بڑھنے سے جو خسارہ ہوا ہے اس وجہ سے دفاع کا بجٹ بڑھانا پڑے گا. انہوں نے کہا کہ ہماری دفاع کی ضروریات میں چین اور ترکی پاکستان کے بڑے پارٹنرز ہیں ہم چاہیں گے کہ دفاعی ضروریات میں ہمارے قرضے نہ بڑھیں اور دفاعی سازوسامان کی ملک میں صنعتیں لگیں دورہ چین میں کیا طے پایا؟ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر منصوبوں کے آغاز کے حوالے سے سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف کی چین میں موجودگی کی وجہ سے پاکستانی وفد کو کافی تقویت ملی۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک ٹو پر چین سے مشاورت ہوئی سرمایہ کاری جس طرح سی پیک ون میں آئی اسی طرح سی پیک ٹو میں بھی آئے گی سی پیک ٹو کے لیے منصوبے حتمی کر لیے ہیں ایم ایل ون منصوبہ سی پیک ٹو میں سر فہرست ہے. خواجہ آصف نے بتایا کہ چین میں سرمایہ کاری کانفرنس میں پاکستان کی ایک سو جبکہ چین کی 250 کمپنیوں نے شرکت کی تھی اب چین میں یہ طے ہوا ہے کہ پاکستان میں بزنس کے لیے قرضوں کے بجائے سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا. داسو میں چینی شہریوں پر حملوں کے معاملے پر چین کے موقف سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر دفاع نے کہاکہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لیے مشترکہ سرویلنس کا نظام بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ چین کے پاس جدید ٹیکنالوجی ہے جس کے تحت سی پیک کی فول پروف سکیورٹی بنائی جائے گی کیونکہ چینی حکومت سی پیک کی سکیورٹی کے معاملے پر بہت زیادہ حساس ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں چین کے ساتھ تعلقات میں کمی آئی جس کو اب بہتر کرنے کی کوشش کی گئی ہے نریندر مودی کے تیسری مرتبہ بھارت کے وزیراعظم بننے سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے بتایا کہ ”بی جے پی“ کو انتخابات میں اکثریت نہیں ملی جس کی وجہ سے نریندر مودی اب اتحادیوں پر انحصار کرے گی امید ہے مودی صاحب اب اپنی اوقات میں آئیں گے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ کشمیر ہے جس کی حیثیت کو دہلی کو اصل حالت میں واپس لانا ہو گا اس کے بعد ہی بھارت سے بات چیت ہو سکتی ہے۔

close