اسلام آباد(پی این آئی) امسال گندم کی جو ناقدری ہوئی ، اس کی ماضی میں کم ہی مثال ملے گی اور اب کہا جا کرہا ہے کہ گندم کی قیمت مزید گر گئی ۔
حکومت کی طرف سے گندم نہ خریدنے پر کسان اپنی چھ ماہ کی محنت اونے پونے داموں پھینکنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور جب کچھ کسانوں نے احتجاج کیا تو ان پر پولیس نے ڈنڈے برسا دیئے اور پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیا۔اب بالآخر ان کسانوں کی آواز قومی اسمبلی تک جا پہنچی ہے۔ قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کی طرف سے یکساں کسانوں کے حق میں آواز اٹھائی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے اسے کسانوں کا معاشی قتل قرار دیا
۔پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے حکومت کو تلقین کی کہ احتجاج کرنے والے کسانوں کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’یہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت نے کسانوں سے گندم خریدنے سے انکار کر دیا ہے۔‘‘پاکستان کسان اتحاد کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت کے گندم نہ خریدنے سے کسان 3ہزار روپے فی من سے بھی کم قیمت میں گندم فروخت کرنے پر مجبور ہوئے جس سے کسانوں کو 1.1ٹریلین روپے کا نقصان ہوا ہے، حالانکہ حکومت کی طرف سے گندم کی قیمت 3900روپے فی من مقرر کی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں