اسلام آباد (پی این آئی) قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے روف حسن حالت خراب ہونے پر ہسپتال منتقل ، ترجمان پی ٹی آئی کو شدید تکلیف کی شکایت کے باعث سرکاری ہسپتال منتقل کر دیا گیا، اسلام آباد پولیس کی نگرانی میں میڈیکل کروایا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء عون عباس بپی نے کہا ہے کہ راؤف حسن پر بلیڈ سے ان کی گردن کاٹنے کیلئے حملہ کیا گیا، راؤف حسن کو آواز دی کہ تم نے گالی کیوں دی؟راؤف حسن نے جواب دیا میں نے آپ سے کوئی بات ہی نہیں کی، راؤف حسن پر حملے کیلئے بلیڈ کے ساتھ چھری کا بھی استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ راؤف حسن پر بلیڈ سے ان کی گردن کاٹنے کیلئے حملہ کیا گیا۔ پہلے ہم سمجھ رہے تھے شاید ایک بلیڈ سے کٹ لگا، لیکن یہ ایک پورا قاتلانہ حملہ تھا، جو ان کی گردن کاٹنے کیلئے کیا گیا، راؤف حسن کو آواز دی کہ تم نے گالی کیوں دی؟راؤف حسن نے جواب دیا میں نے آپ سے کوئی بات ہی نہیں کی، راؤف حسن پر حملے کیلئے بلیڈ کے ساتھ چھری کا بھی استعمال کیا گیا، فوٹیج دیکھی جائے تو چادر والے شخص سے چھری گر جاتی ہے جس کو وہ اٹھاتا ہے۔ گزشتہ حملے کے وقت تین لوگ تھے آج چار لوگ تھے۔ آج یہ سب دیکھنے کے بعد پتا چلا کہ اس سے بڑی لاقانیت اور کیا ہوسکتی ہے؟
یہاں ججز محفوظ نہیں ہیں راؤف حسن نے کیا محفوظ ہونا ہے۔اس موقع پر سیاسی رہنماء مصطفی نوازکھوکھر نے کہا کہ کسی بھی شخص کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق ہو، اس طرح حملہ نہیں ہونا چاہیے،خطرناک پیٹرن ہے کہ جیسے ایک نیا اسکواڈ بھرتی کیا گیا ہے، جو ریاستی بیانیئے کے ساتھ نہیں کھڑے ہوتے ان لوگوں کو نشانہ بنایا جائے، فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم ریاست کو کس طرف لے کر جارہے ہیں ، اگر اس واقعے پیچھے کچھ اور کَڑیاں ہیں، جو کہنا قبل ازوقت ہے اگرایسا ہے تو پھر ہائبرڈ نظام اپنی انتہا کو پہنچ رہاہے۔ سیاستدانوں کو چھوڑ دیں، یہاں ججز چیخ چیخ کرکہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے؟یہ ملک اور ادارے ہمارے اپنے ہیں، وقت آگیا ہے کہ اب ہمیں بہت سی باتیں کرنا پڑیں گی، تاکہ ملک کو جس نہج پر لے آئے ہیں اس کو واپس لے کر جاسکیں، انٹیلی جنس ایجنسیز کے اوپر ججز نے جو الزامات لگائے وہ سنجیدہ نوعیت کے الزامات ہیں، یہ کوئی انڈیا کی جوڈیشری نہیں ہے۔ن لیگی رہنماء بلال اظہر کیا نی نے کہا کہ اس طرح کا واقعہ جس کے ساتھ بھی ہوقابل مذمت ہے، جو بھی اس میں ملوث ہیں ان کو پکڑا جانا چاہیئے، اسلام آباد پولیس ضرور ایکشن لے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں