راولپنڈی(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ اورسابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل میںاسی سیل میں رکھا گیا ہے جہاں 6سال قبل مریم نواز مقید تھیں،سا بق خاتون اول کوخواتین وارڈ کی بجائے متصل ہال کے ایک کمرے میں پابند سلاسل کیاگیا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کواڈیالہ جیل میں قید دیگر خواتین سے الگ رکھنے کیلئے ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا)کی جانب سے ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کے کمرے میں پابند سلاسل رکھا گیا ہے ۔ 2018میں موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف جب وہ اڈیالہ جیل میں اسیری کی زندگی گزار رہی تھیں ان کو بھی خواتین وارڈسے متصل ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کے اسی کمرے میں دیگر اسیر خواتین سے الگ تھلگ قیدتنہائی میں رکھاگیاتھا۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کو بنی گالا سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اورنگزیب نے 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیاتھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ درخواست گزار کے مطابق انہیں بنی گالا میں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا تھا۔ درخواست گزار چاہتی ہیں کہ انہیں جیل میں رکھا جائے تاکہ ان کی تنہائی دور ہو، عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ قید تنہائی میں رکھنا صرف سزا نہیں بلکہ ٹارچر ہے۔عدالتی فیصلے کے مطابق بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھ کر ان کی سزا کو مزید سخت بنا دیا گیا تھا۔ رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے سے بشریٰ بی بی کے بچے آسانی سے گھر نہیں آ جا سکتے۔ ان کے شوہر کے بچوں اور خاندان کے افراد کو بھی گھر آنے کیلئے سپرنٹنڈنٹ جیل یا عدالت سے اجازت لینی پڑتی تھی۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعدبانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو کیمپ جیل بنی گالا سے اڈیالہ جیل خواتین وارڈ میں منتقل کر دیا گیاتھا۔بشریٰ بی بی کو 190ملین پاوٹڈ ریفرنس کی سماعت کیلئے اڈیالہ جیل لایا گیا تھا لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد انہیں وہیں روک دیا گیاتھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں