اسٹیبلشمنٹ سے کیا بات چیت ہوگی؟ ترجمان پی ٹی آئی رئوف حسن نے بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) ترجمان تحریک انصاف کے مطابق اسٹیبلیشمنٹ سے صرف آئینی کردار سے متعلق بات ہو گی۔ تفصیلات جے مطابق جیو نیوز کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف روف حسن نے شہریار آفریدی کے فوج سے مذاکرات سے متعلق گزشتہ روز کے بیان سے متعلق وضاحت کی۔ روف حسن کے مطابق شہریار آفریدی کا بیان پارٹی پالیسی نہیں ہے۔ترجمان تحریک انصاف کے مطابق اسٹیبلیشمنٹ سے بات ہو گی تو صرف اس لیے کہ اسٹیبلیشمنٹ اپنے آئینی کردار سے باہر نہ نکلے، ہر ادارے کو اپنے آئینی کردار اور حد کے اندر رہنا ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے مخالف نہیں ہیں اسی لیے 6 سیاسی جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد بنایا ہے۔ تاہم عمران خان کی واضح ہدایت ہے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم سے بات نہیں ہو گی کیونکہ انہوں نے تحریک انصاف کا مینڈیٹ چرایا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔ پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق کردی ہے۔ذرائع کے مطابق بانی عمران خان نے شرط عائد کی ہے کہ مذاکرات آئین و قانون کے مطابق کیے جائیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں مذاکرات سے قبل ٹی او آرز طے کیے جائیں گے، مختلف رہنما اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے ان ٹی او آرز کے تحت مذاکرات کریں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام نے ملک کو گرفت میں لیا ہوا ہے، مذاکرات کے پیرا میٹرز پہلے طے کیے جائیں، مذاکرات کس کس طریقے سے اور کس ماحول میں ہوں گے پہلے طے کیا جائے تب ہی مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی جو اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سے مذاکرات ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بھی ایک حقیقت ہے اور اسٹیبلشمنٹ بھی ایک حقیقت ہے یہ حکومت فارم 47 پر تشکیل پانے والی ہے،یہ دیکھنا ہے کہ وہ کس حد تک بااختیار ہے۔، اس کے لیے پہلے گرانڈ ورک اور پھر ماحول کو مدنظر رکھنا ہے۔یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی سینیٹ کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پارٹی قیادت کے ایما پر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں