2پولیس اہلکاروں نے سپریم کورٹ کے جج کے دفتر سے کال کرکے آئی جی پنجاب کو کیا کہا؟ گرفتار کر لیا گیا

لاہور(پی این آئی) سپریم کورٹ کے جج کے دفتر سے سرکاری فون کرکے آئی جی پنجاب کو پولیس ملازمین کی ترقی کاحکم دینے والے 2کانسٹیبل کوگرفتارکر کے ان کیخلاف ایف آئی درج کر لی گئی۔

 

 

 

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان شہزاد قمر اور محمد پرویز نے آئی جی پنجاب کو فون کرکے اختیارات سے تجاوز کیا۔آئی جی پنجاب کی جانب سے سپریم کورٹ کے جسٹس کو ٹیلی فون کرکے رابطہ کیا تصدیق کی تو معاملہ غلط نکلا۔ ذرائع کا کہناہے کہ تھانہ پرانی انارکلی میں دو اہلکاروں شہزاد قمر اور محمد پرویز کے خلاف جعلسازی۔ٹیلی گراف ایکٹ اور اختیارات سے تجاوز کی دفعات کا مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیاگیا ہے۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق کانسٹیبلز شہزاد قمر اور محمد پرویز نے خود کو سنیئر سرکاری افسر ظاہر کرکے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو فون کرکے اختیارات سے تجاوز کیا اورسرکاری دفتر کا ناجائزاستعمال کیا۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں سپریم کورٹ کے ایک جج کے دفتر سے سرکاری نمبر سے خود کو سنیئر سرکاری افسر ظاہر کر کے آئی جی پنجاب کودو پولیس اہلکاروں شہزاد قمر C7607/C13162 کو جلدی سے ترقی دیکر ترقی کا نوٹیفکیشن بھجوایا جائے۔

 

 

 

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے ایک کارروائی کے دوران انسانی سمگلرز کے خلاف کریک ڈاوٴن کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کرلیاتھا۔ ایف آئی اے کی جانب سے کی گئی کارروائی میں دو ملزمان کو گرفتار کیا گیاتھا جس میں سید محمد ارشد اور جنید اقبال شامل ہیں۔ گرفتار ملزم سید محمد ارشد کو لاہور کے علاقہ ٹاوٴن شپ سے گرفتار کیا جبکہ جنید اقبال کو فیروزپور سے گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار ملزمان سادہ لوح شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے میں ملوث پائے گئے تھے۔ایف آئی اے نے ملزمان کیخلاف مقدمات درج کرکے مزید تفتیش شروع کر دی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں