نیویارک (پی این آئی) اقوام متحدہ نے اپنے ایک سروے میں پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 2025 تک کم ہو کر اس سطح کے لگ بھگ ہو جائے گی جو 2022 میں تھی جب کہ مجموعی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا اور یہ 2.3 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو سیاسی انتشار کا سامنا کرنا پڑا جس کے کاروبار اور خریداروں پر منفی اثرات ہوئے جب کہ ایک بڑے سیلاب سے زرعی پیداوار کو بھی نقصان پہنچا۔ سروے میں مہنگائی کا ذمہ دار بھی سیاسی عدم استحکام کو ٹھہرایا گیا۔ اس علاوہ کرنسی کی قدر گرنے کا سبب بھی سیاسی عدم استحکام کو قرار دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن برائے ایشیا اور پیسفک (ای ایس سی اے پی) نے یہ سروے جمعرات کو جاری کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سروے کے مطابق پاکستانی اپنے گھریلو بجٹ کا 40 فیصد حصہ خوراک پر خرچ کرنے کے لیے مجبور ہیں۔ بھارت میں یہ شرح 35 فیصد اور سنگاپور میں 10 فیصد سے بھی کم ہے البتہ بنگلہ دیش میں لوگ اپنے گھریلو بجٹ کا 52 فیصد خوراک پر خرچ کرتے ہیں۔سروے میں کہا گیا کہ پاکستان سمیت خطے کے کئی ممالک کی کرنسی کی قدر 2023 میں کم ہوئی۔ اقوام متحدہ نے پاکستان میں کرنسی کی قدر میں کمی کا ذمہ دار بھی سیاسی عدم استحکام کو ٹھہرایا ہے۔ جب کہ اس کے برعکس عوامی جمہوریہ لاؤ میں کرنسی کی قدر میں کمی کا ذمہ دار مہنگائی کو قرار دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں