اسلام آباد (پی این آئی) مرکزی رہنماء ن لیگ میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ خواجہ آصف نے جنرل باجوہ اور فیض حمید کا نام لیا کیوں سنجیدہ نہیں لیا جارہا؟ خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے ایک کی طرف سے دھمکی بھی آئی ہے، اگر ان دونوں شخصیات کو بھی تحقیقات میں شامل کرلیا جائے تو سب پتا چل جائے گا۔
انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آج اگر بینیفشری ہوں تو یہاں سے نہیں پیچھے سے شروع کرلیں، زیادہ پیچھے نہ جائیں صرف 2013 سے 2024 تک ادوار کو کھنگال لیں ، ججز کو اپنے خط میں لکھنا چاہیے تھا کہ کون مداخلت کرتا ہے؟ ہم بھی 5 ججز کا نام لیتے تھے اور چیختے رہے کہ فلاں کے کہنے پر فیصلے دیتے ہیں ان فیصلوں کا نقصان نوازشریف، مسلم لیگ ن اور حکومت کو ہوتا تو برداشت کرلیتے، اس کا نقصان ریاست اور معیشت کو پہنچا ہے،دونوں ادوار کی تحقیقات کرنی چاہئیں،دونوں کی تحقیقات کرنے سے پھاٹک بند ہوسکتا ہے۔
تاریخ اہم موڑ ہے چیف جسٹس پر بھی گزری ہے ، وہ قوم پر احسان کریں ، تاریخ میں زندہ رہیں گے اگر وہ دونوں ادوار کو کھنگال لیں، جب دونوں ادوار کی تحقیقات ہوں گی تو پاکستان چل پڑے گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف سے میرا ذاتی تعلق ٹھیک نہیں ، جماعت کی سطح پر تعلق ٹھیک ہے، انہوں نے بات کی کہ پچھلے ادوار کے غلط فیصلوں کو آج کی رجیم بھگت رہی ہے تو کیوں نہیں تحقیقات کرتے؟ خواجہ آصف نے جنرل باجوہ اور فیض حمید کا نام لیا ہے اس کو سنجیدہ کیوں نہیں لیا جاتا؟ خواجہ آصف وزیردفاع ہیں کوئی عام بندہ نہیں ہے، عمران خان جنرل باجوہ کی بات کرتے ہیں کاش وہ فیض حمید کی بھی بات کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں