اسلام آباد ( پی این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے 6 ججز کے خط پر فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے میں چیف جسٹس پاکستان نے فل کورٹ اجلاس طلب کیا ہے، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خفیہ اداروں کے عدالتی معاملات میں مداخلت کے خط پر فل کورٹ میٹنگ طلب کرلی ہے، چیف جسٹس پاکستان نے اس سلسلے میں اٹارنی جنرل منصور عثمان سے مشاورت بھی کی جس کے بعد فل کورٹ اجلاس طلب کیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس کچھ دیر میں ہوگا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست دائر کی جاچکی ہے، اس مقصد کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست میاں داود ایڈووکیٹ نے دائر کی، جس میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ ججز کے 25 مارچ کے خط میں لگائے گئے الزامات کی انکوائری کیلئے اعلی سطح کا جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، جوڈیشل کمیشن انکوائری میں جو بھی مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا جائے اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے۔بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کیسز میں خفیہ اداروں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ایک سال میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو بھی ججز پر دباؤ کے واقعات سے متعلق آگاہ کیا گیا، جسٹس عامر فاروق کو گزشتہ سال مئی اور رواں سال فروری میں خطوط لکھے گئے لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، ایک جج کے گھر پر کریکر حملہ ہوا، ایک جج کے قریبی عزیز کو اغوا کیا گیا، ایک جج کے اہل خانہ کی نجی ویڈیوز ریکارڈ کی گئیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو 10 مئی 2023 اور 12 فروری 2024 کو لکھے گئے 2 خطوط بھی منسلک کیے ہیں، سینئر کورٹ رپورٹ ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ اسلام آبا د ہائی کورٹ کے مصدقہ ذرائع بتاتے ہیں گزشتہ 2 ہفتوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز نے معاملہ ہائیکورٹ میں ہی حل کرانے کی بہت کوششیں کیں لیکن تمام صورتیں ناکام ٹھہریں اور ان 6 ججز کو پھر سپریم کورٹ جانا پڑا۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے تحریر کیا گیا، خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے پر جوڈیشنل کنونشن بلایا جائے، خط لکھنے کا مقصد سپریم جوڈیشل کونسل سے رہنمائی لینا ہے، یہ معاملہ جج شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس کے بعد اٹھا ہے، شوکت صدیقی کیس میں ثابت ہوا فیض حمیدعدالتی امورمیں مداخلت کررہے تھے جب کہ خط میں 2023 میں جج کے کمرے سے کیمرہ نکلنے کا حوالہ بھی دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں