بلوچستان میں تمام سینیٹرز کو بلامقابلہ منتخب کروانے کیلئے معاملات طے پاگئے

کوئٹہ (پی این آئی)بلوچستان میں سینیٹ کے انتخابات کے لیے چھ بڑی جماعتوں میں سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب کرانے کے حوالے سے معاملات حل پا گئے ہیں۔

 

 

سعودی ویب سائٹ اردو نیوز کے مطابق ان جماعتوں کے مابین نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے فارمولہ بھی طے پا گیا ہے جس کے تحت 11 نشستوں میں سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو تین تین، جمعیت علماء اسلام کو دو، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو ایک ایک نشست ملے گی۔ سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے کوٹے پر آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب کرانے کا فیصلہ بھی ہوگیا ہے۔بلوچستان میں سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر دو اپریل کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس کے لیے 35 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

 

 

 

الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کے دستبردار ہونے کی آخری تاریخ 27 مارچ ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور ان کی اتحادی جماعتوں کی قیادت کے مابین اتفاق ہوا تھا کہ تمام 11 سینیٹرز کو اتفاق رائے سے بلامقابلہ یا دوسری صورت میں مشترکہ طور پر منتخب کرایا جائے گا۔گذشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت اجلاس میں نشستوں کی تقسیم کا فارمولہ 27 مارچ سے پہلے طے پانے کرنے کے لیے تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔مسلم لیگ ن، جمعیت علماء اسلام، بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے فارمولہ طے پا گیا ہے۔’کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر شیخ جعفر مندوخیل، جے یو آئی کے جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری، صوبائی امیر مولانا عبدالواسع، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی، بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کی قیادت کے مابین مشاورت کے نتیجے میں معاملات طے پاگئے ہیں۔

 

 

 

مسلم لیگ ن کو تین نشستیں دو جنرل کی ایک خواتین کی، پیپلز پارٹی کو تین نشستیں ایک جنرل، ایک ٹیکنوکریٹ اور ایک خواتین کی، جمعیت علماء اسلام کو دو نشستیں ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست ملے گی۔ اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی کو ایک ایک جنرل نشست ملے گی۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور پیپلز پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی میر صادق عمرانی نے تصدیق کی ہے کہ ’معاملات طے پاگئے ہیں اور جلد اعلان کردیا جائےگا۔‘مسلم لیگ ن کی جانب سے سیدال ناصر اور آغا شاہ زیب درانی کو جنرل نشست پر مشترکہ امیدوار ہوں گے جبکہ ن لیگ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سید الحسن مندوخیل دستبردار ہوجائیں گے۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سعید الحسن مندوخیل نے تصدیق کی کہ وہ سیدال ناصر اور شاہ زیب درانی کے حق میں دستبردار ہوجائیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ن لیگ کی خواتین کی نشست پر راحت فائق جمالی امیدوار ہوں گی۔

 

 

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جنرل نشست پر صوبائی صدر چنگیز جمالی، ٹیکنوکریٹک کی نشست پر بلال مندوخیل اور خواتین کی نشست پر حسنہ بانو تمام پارلیمانی جماعتوں کی مشترکہ امیدوار ہوں گی۔جمعیت علماء اسلام کی جانب سے جنرل نشست پر سابق سینیٹر اور ملک کی بڑی تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی کے مالک احمد خان خلجی کو کامیاب کرایا جائےگا جبکہ ٹیکنوکریٹک پر سابق وفاقی وزیر اور صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کو کامیاب کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نیشنل پارٹی کی جانب سے جنرل سیکریٹری جان محمد بلیدی اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے پارٹی کے خیبر پشتونخوا کے صدر ایمل ولی خان کو جنرل نشست پر مشترکہ امیدوار قرار دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔

 

 

 

بلوچستان عوامی پارٹی نے اپنے کوٹے پر سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو اپنا امیدوار قرار دیا ہے۔بی اے پی کے رکن بلوچستان اسمبلی میر ضیا اللہ لانگو نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی اور کہا کہ انوار الحق کاکڑ بی اے پی کے کوٹے پر مشترکہ امیدوار ہوں گے۔ بی اے پی کے امیدوار کہدہ بابر ان کے حق میں دستبردار ہوجائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں