وفاقی حکومت کا ایک بار پھر بڑا کریک ڈائون کرنے کا فیصلہ، کس کس کی شامت آگئی؟

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بجلی اور گیس چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے۔

 

 

 

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ کریک ڈاؤن کیلئے اسپیشل ٹیمیں تشکیل، بجلی گیس چوروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور کسی قسم کی کوئی نرمی نہ برتی جائے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ انسداد منشیات و چئیرپرسن پاکستان کرکٹ بورڈ سید محسن رضا نقوی نے ملاقات کی، ملاقات میں ملکی مجموعی و سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وزارت داخلہ وزارت انسداد منشیات، پاکستان کرکٹ بورڈ کے امور اور ملکی سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ وزیرِداخلہ نے ملک بھر میں بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کو دئیے گئے ٹاسک کے حوالے سے وزیراعظم کو تفصیلی آگاہ کیا۔

 

 

اس موقع پر وزیراعظم کو ایف آئی اے اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررزم اتھارٹی کی مجوزہ اصلاحات اور ری اسٹرکچرنگ پلان پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ بجلی چوروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے اور کسی قسم کی کوئی نرمی نہ برتی جائے۔ بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ کی زیر صدارت اجلاس میں ملک بھر میں بجلی اور گیس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ کی ہدایت پر بجلی اور گیس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیلئے اسپیشل ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں اور وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو اس حوالے سے خصوصی ٹاسک بھی دے دیا ہے۔

 

 

وزیر داخلہ نے بجلی اور گیس چوری میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ مزید برآں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پوری قوم کیلئے بڑا پیغام ہے کہ ہم سب یہاں جمع ہیں، ہمارا پنا اپنا منشور اور اسٹریٹجی ہے لیکن پاکستان کی خوشحالی ویکجہتی کیلئے یہاں جمع ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ان کی ٹیم کا انتہائی مشکور ہوں کہ انہوں نے ہماری 16ماہ حکومت میں بھرپور سپورٹ کی ، نگران حکومت میں بھی تعاون کا مظاہرہ مثالی ہے۔

 

 

جون 2023 کی بات ہے جب ایس آئی ایف سی معرض وجود میں آیا ، سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کے اندر اور پاکستان کے باہر جو مشکلات درپیش تھیں ماضی میں ارباب اختیار حل نہیں کرپاتے تھے تو اسکی کئی وجوہات تھیں۔ پاکستان کو بیرون ملک سے آنے والی سرمایہ کاری کی راہ میں جورکاوٹیں تھیں ان کو دور کیا جائے، سرخ فیتہ جو پاؤں کی زنجیر بن چکا تھا، اسی لئے ایس آئی ایف سی بنایا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ 16 ماہ میں جو 13 جماعتی اتحادی حکومت تھی جب پاکستان دیوالیہ ہونے کے بہت قریب جا پہنچا تھا اس وقت ہم سب جماعتوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ سیاست جاتی ہے تو جائے ریاست کو بچانا بہت ضروری ہے۔

 

 

 

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا ہے، امید ہے کہ اگلے مہینے ایک بلین ڈالر سے زائد قسط مل جائے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کا دورانیہ 2 سے 3سال تک ہوسکتا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام کے بغیر ہمارا گزارا نہیں، ہمیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام چاہیئے ہوگا۔ کیا اس سے معاشی استحکام آجائے گا، ایک بہت بڑا سوال ہے۔ نئے آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ ہمیں اصلاحات لے کر آنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اگر ایک محتاط اندازہ بھی آپ کی خدمت میں پیش کروں اور آدھی رقم بھی ہم ریکور کر لیں تو ساڑھے 13 سو ارب روپے آپ کے پاس آجائے گا۔ اس کے بعد ہم کشکول توڑنے کی طرف چل پڑیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں