اسلام آباد (پی این آئی) ترجمان پی ٹی آئی راؤف حسن نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس میں سائفر پر اوپن ہاؤس سماعت ہوئی کیونکہ وہ اسے سیکرٹ نہیں سمجھتے۔
یہاں عمران خان پرمقدمہ چلانے کیلئے اسے زبردستی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں شامل کیا گیا، سائفرکو کابینہ کے سامنے ڈی کوڈ کرکے پیش کیا گیا، ڈی کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ سیکرٹ نہیں رہتا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ٹی آئی راؤف حسن نے خالد خورشید اور دیگر کے ہمراہ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس میں اسی سائفر پر اوپن ہاؤس سماعت ہوئی ہے وہ لوگ جن کے بارے میں یہ سائفر ہے جن کے خوف سے ہم چاہتے تھے کہ سائفر پر بات نہ کی جائے ان کا اپنا کانگریس اسی معاملے پر اوپن ہاؤس میں سماعت کررہا ہے، سائفر کو بھی ڈسکس کیا گیا اور دیگر معاملات کو بھی کیونکہ وہ اسے سیکرٹ نہیں سمجھتے، اب چونکہ یہاں انہوں نے عمران خان پر اک مقدمہ چلانا تھا اسے زبردستی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں شامل کیا گیا مگر امریکا جنہوں نے یہ کیا وہ اپنی کانگریس میں اس پر سماعت کررہے ہیں کیونکہ وہاں جمہوریت ہے اور وہ اپنے حقوق کی پاسداری جانتے ہے۔
عمران خان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ اسی لئیے چلایا جا رہا ہے کہ انہوں نے سائفر پبلک کیا جب اس وقت کی کابینہ کے سامنے سائفر پیش کیا گیا تو Declassified کیا گیا تھا جب ایک ڈاکومنٹ Declassified ہوجائے پھر وہ سیکرٹ نہیں رہتا، اس سائفر کی کاپی اس وقت کے قومی اسمبلی کے اسپیکر، صدد مملکت اور اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کی گئی اور عمران خان نے مطالبہ کیا کہ اس پر آزادانہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ سائفر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت تھی پاکستان کی پالیسیز کو چیلنج کیا گیا اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس پر اعتراضات لگائے گئے۔ سائفر میں واضح کہا گیا اگر عدم اعتماد کے زریعے عمران خان کو نہیں ہٹایا جاتا تو اسکے نتائج کے لئیے تیار رہیں اور اگر آپ عمران خان کو ہٹا دیتے ہے تو سب کچھ بھلا دیا جائے گا یہ وہ حقائق ہے جنہیں جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء خالد خورشید نے کہا کہ سائفر پر امریکی کانگریس میں اوپن ہاؤس میں Hearing ہوئی وہاں کے صحافیوں اور میڈیا نمائندگان نے سائفر کے Contents پر بات کی انہیں شائع کیا وہاں کی حکومت نے تو صحافیوں پر FIR نہیں درج کی یہ صرف پاکستان میں ہے کہ آپ نے سائفر پر بات نہیں کرنی کیونکہ وہ سیکرٹ ڈاکومنٹ ہے عمران خان کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کی سالمیت خودمختاری کے لئیے Stand لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں