اسلام آباد ( پی این آئی ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی ڈگری کیس میں سابق رکن پنجاب اسمبلی ثمینہ خاور حیات کی نا اہلی ختم کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی جعلی ڈگری پر نا اہلی کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم کردی۔ عدالت عظمیٰ نے نے قرار دیا کہ ’سپریم کورٹ کا 7 رکنی بینچ قرار دے چکا ہے کہ ازخود نوٹس میں نااہلی نہیں ہوسکتی، ثمینہ خاور حیات کا کیس بھی لارجر بینچ کے فیصلے کے تناظر میں ہی دیکھا جائے گا‘، وکیل درخواست گزار طارق محمود ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس میں منتخب رکن اسمبلی کو نا اہل کیا، سپریم کورٹ کا نااہلی پر مبنی حکم نامہ غلط ہے‘، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’کیا الیکشن کمیشن کو نااہلی ختم کرنے پر اعتراض ہے؟‘ اس پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ نااہلی ختم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، نا اہلی کی مدت ویسے بھی پانچ سال ہوچکی ہے جو اب گزر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان بھی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کالعدم قرار دے چکی ہے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کو اکیلا نہیں پڑھا جاسکتا، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے، سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ نے 6/1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جس میں سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ ختم کردیا، تاہم بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا اور سپریم کورٹ کے تاحیات نااہلی کے فیصلے کو درست قرار دیا، انہوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ نااہلی تاحیات نہیں عدالتی فیصلہ موجود ہونے تک ہے، 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات بھی نہیں ہے، سمیع اللہ بلوچ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ درست تھا، کسی بھی رکن اسمبلی کی نااہلی تاحیات نہیں بلکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہونے تک ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں