آئی ایم ایف دفتر کے سامنے احتجاج میں فوج مخالف نعرے۔۔ عمران خان کا ردِعمل آگیا

اسلام آباد(پی این آئی)تحریک انصاف کےبانی چیئرمین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف دفتر کے سامنے احتجاج درست، فوج مخالف نعروں کا علم نہیں،سینیٹ الیکشن کا میچ بھی فکس ہے، حکومت کا موجودہ سیٹ اپ کسی صورت نہیں چل سکتا۔

انتخابات میں دھاندھلی کے ثبوت لے کر اگلے ہفتے سپریم کورٹ جا رہے ہیں،خدشہ ہے وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے فنڈز جاری نہیں کریں گے۔ ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بانی پی ٹی آئی نے کہا آئی ایم ایف سے فری اینڈ فیئر الیکشن کی بات کی تھی،پلڈاٹ، فافن اور پٹن کی رپورٹس میں انتخابات میں گھپلوں کا کہا گیا،عوامی مینڈیٹ کا انہوں نے نہیں سوچا ووٹ کو چوری کیا گیا،پہلے پلاننگ سے ہمارا انتخابی نشان واپس لیا گیا پھر مخصوص نشستیں چھین لی گئی، مینڈیٹ چوری کرکے دشمنی اور غداری کی گئی اس پر آرٹیکل6 لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بارے میں پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ برے حالات چھوڑ کر گئی۔ہماری جیتی ہوئی نشستیں چوری کر کے دوسروں کو دینے کا سلسلہ جاری ہے،اس حکومت کے پاس سٹرکچرل تبدیلی کا مینڈیٹ نہیں ہے،پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستیں نہیں دی تو اس کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں، ہماری جماعت کی مخصوص نشستیں کسی اور کو نہیں دی جا سکتیں۔

انکا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ملے ہوئے تھے میچ فکس تھا،ایم ڈبلیو ایم سنی اتحاد اور شیرانی تینوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے تھا،محسن نقوی نے پی ٹی آئی پر ظلم کر کے بڑی زبردست پرفارمنس دی،عوام کا بھلا تب ہوگا جب انہیں مینڈیٹ دیا جاتا جنہیں عوام نے ووٹ دیا تھا،ایسی ہی صورتحال ہے کہ سارا گھر لوٹ لیا جائے اور کہا جائے بھول جاؤ اور آگے چلو۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 3 کروڑ ووٹ ہماری جماعت اور 3 کروڑ باقی 17 جماعتوں کو ملے،برف تب پگھلے گی جب الیکشن کا آڈٹ کروایا جائے گا۔سینیٹ الیکشن کا میچ بھی فکس ہے سکیورٹی کا بہانہ بنا کر ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر ہوتی تو شاید یہ سیٹ اپ چل جاتا،حکومت کا موجودہ سیٹ اپ کسی صورت نہیں چل سکتا۔

20 ارب ڈالر کا خسارہ 2018 میں یہ چھوڑ کر گئے تھے،ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو کیا کرتے،18 ماہ میں ریکارڈ قرضہ چڑھایا گیا قرضے تب لیں جب واپس کر سکیں۔ انکا کہنا تھاکہ جب ہم قوم بن جائیں گے تو ان مشکلات سے نکل جائیں گے،ملک میں سخت ریفارمز اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے،قوم ہی مل کر اس بحران سے لڑ سکتی ہے،25 نشستوں والوں کو حکومت دے دی گئی تو یہ کیسے پورے پاکستان کو لے کر چلیں گے،فیڈریشن کو تگڑا کرنے کی بجائے کمزور کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال یہ سنتے کان پک گئے کہ ووٹ کو عزت دو،انتخابات میں دھاندھلی کے ثبوت لے کر اگلے ہفتے سپریم کورٹ جا رہے ہیں،یہ دو تہائی اکثریت لے بھی لیں تب بھی یہ اہم ہے کہ عوام آپ کے ساتھ کھڑی ہے یا نہیں۔

نواز شریف نے وکٹری تقریر تیار کر رکھی تھی مگر عوام نے ان کے ساتھ ہاتھ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو شہباز شریف کے ساتھ تصاویر نہیں بنوانی چاہئے تھی،خدشہ ہے وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے فنڈز جاری نہیں کریں گے۔ کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ریفرنس میں کوئی چوری ہوئی نہیں تو کیس کیسے چل رہا ہے؟برطانیہ سے آنے والی رقم سپریم کورٹ سے حکومت کو چلی گئی،کیس اس لئے چلایا جارہا ہے کہ اگر ضمانت ملے تو اس میں پھنسا لیا جائے۔یوسف رضا گیلانی کا بیٹا سینٹ الیکشن میں پیسے دیتے پکڑا گیا آج تک کیس نہیں چلا۔ انہوں نے کہا کہ آج الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہوتی تو دھاندلی کا مسئلہ ایک گھنٹے میں حل ہو جاتا،صاف شفاف انتخابات کرائیں جو بھی آئے مجھے منظور ہوگا۔

جرمنی اور جاپان کی طرح ایک قوم بن کر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اٹک جیل میں برے حالات تھے، بہت سختی کی گئی،زمین پر سلایا گیا، فلسطین کے مسئلے پر ہم جنگ نہیں کر سکتے۔ اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ شیخ رشید پارٹی چھوڑ گئے اس پر کیا کہیں گے؟ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شیخ رشید کا شغل ہم مس کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں